ایک بچے کا عزم: کروڑوں نئے درخت
7 جولائی 2010جرمن صوبے باویریا کا فیلکس فِنک بائنر تب صرف نو سال کا تھا، جب اُس کے ذہن میں دیگر لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ مل کر پوری دُنیا میں درخت اُگانے کا خیال آیا۔ ایک جرمن بچے کے ذہن میں جنم لینے والا یہ خیال کچھ ہی عرصے میں ایک بین الاقوامی تحریک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ آج کل فیلکس کی عمر بارہ برس ہے اور اُس کی تحریک دُنیا کے 70 سے زیادہ ملکوں میں کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
فیلکس میونخ کے قریب ایک انٹرنیشنل سکول میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور اُسے اپنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی پر بھی مکمل عبور حاصل ہے۔ درخت اُگانے کا خیال اُس کے ذہن میں کب اور کیسے آیا، اِس سوال کے جواب میں فیلکس نے بتایا:’’مَیں نے انٹرنیٹ پر تلاش کیا، اپنے والدین سے بھی پوچھا اور پھر کسی وقت ایک ویب سائیٹ کے ذریعے مجھے پتہ چلا کہ افریقہ میں ایک خاتون وَنگاری ماتھائی نے تیس برسوں میں تیس ملین درخت لگائے۔ تب مَیں نے بھی یہ کہا کہ ہمیں بھی اِس دُنیا کے ہر ملک میں ایک ملین درخت لگانے چاہئیں۔‘‘
فیلکس سے ملاقات کرنے والے صحافیوں کے خیال میں وہ بچوں کی طرح نہیں بلکہ بڑوں کی طرح باتیں کرتا ہے۔ بلاشبہ اِس بچے کے پیچھے اصل محرک قوت اُس کے ماں باپ ہیں۔ فیلکس کے والد نے تقریباً دَس سال پہلے اپنا کاروباری ادارہ فروخت کر دیا تھا اور ماحول کے تحفظ کے لئے ’گلوبل مارشل پلان‘ کے نام سے ایک فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی تھی۔
فیلکس کی سوچ کو عملی شکل کیسے ملی، اِس حوالے سے وہ بتاتا ہے:’’میری ٹیچر کے ساتھ ساتھ میرے بہت سے ساتھی طلبہ کو بھی یہ آئیڈیا بہت اچھا لگا۔ پہلے مجھے اپنے سکول کی دیگر کلاسوں میں اور پھر علاقے کے دیگر سکولوں میں بھیجا گیا۔ یُوں بہت سے بچے میرے ساتھ مل گئے، جو اِس منصوبے کو شروع کرنا چاہتے تھے۔ اِس طرح کوئی دو ماہ بعد ہم نے پہلا درخت لگایا۔‘‘
رفتہ رفتہ دیگر ملکوں کے بچوں میں بھی فیلکس کی تحریک کے لئے دلچسپی پیدا ہوتی گئی۔ اب اپنی تعلیمی مصروفیات کے ساتھ ساتھ فیلکس کو اپنی شروع کی ہوئی اِس تحریک کے سلسلے میں بھی دُور دراز کے سفر کرنے پڑتے ہیں اور وہ کبھی امریکہ میں ہوتا ہے تو کبھی چین میں۔
اپنی تحریک کے بارے میں وہ بتاتا ہے:’’ہم بچے یہ نہیں پوچھتے کہ اِس بحران کے لئے قصور وار کون ہے، ہم تو ایک عالمگیر کنبے کے طور پر مل کر کام کرتے ہیں، ہم دُنیا کے ہر ملک میں ایک ملین درخت لگا رہے ہیں۔ ہم بچے سادہ اور بھولے نہیں ہیں، ہم جانتے ہیں کہ درخت اُگا کر ہم مسائل کو حل نہیں کر سکیں گے لیکن ہمارا لگایا ہوا ہر درخت موسمیاتی حوالے سے انصاف کی ایک علامت ہے۔ ہمارا نعرہ ہے:’باتیں کرنا بند کریں اور درخت اُگانا شروع کریں۔‘ صرف باتیں کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، نہ ہی گلیشئرز پگھلنا بند ہوں گے اور نہ ہی گھنے جنگلات کے غائب ہونے کا عمل رُکے گا۔‘‘
فیلکس کی شروع کردہ تحریک ’پلانٹ فار دی پلینٹ‘ کہلاتی ہے۔ جرمنی میں ایک ملین درخت لگانے کا ہدف اِس بارہ سالہ بچے نے حال ہی میں حاصل کیا ہے اور یہ دَس لاکھ واں پودا بون میں پیٹرز برگ کے مقام پر لگایا گیا۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : مقبول ملک