1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون درست نہیں، جرمن عوام کی رائے

9 اگست 2019

جرمن عوام کی اکثریت نے اے ایف ڈی سیاسی جماعت کے ساتھ تعاون کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ رائے عامہ کا جائز پبلک نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف نے مرتب کر کے جاری کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3NeN3
Wahlen AfD Plakat
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Fludra

جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کے رائے عامہ کے جائزے کا نام 'پولِٹ بیرومیٹر‘ ہے۔ اس جائزے کے نتائج جمعہ دس اگست کو جاری کیے گئے۔ اس کے مطابق اٹھاون فیصد جرمن شہریوں کی رائے ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (AfD) کے ساتھ تعاون نہیں کرنا چاہیے۔

جرمن سیاسی منظر پر انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ یا اے ایف ڈی کا سیاسی بیانیہ مہاجرین اور اسلام مخالف ہے۔ رائے عامہ کے جائزے کے مطابق سینتیس فیصد عوام کا کہنا ہے کہ اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون سے انکار کرنا غلط ہے۔

زیڈ ڈی ایف نے اس رائے عامہ کے جائزے کو مرتب کرنے کے سلسلے میں ایک ہزار سینتیس افراد کی رائے حاصل کی تھی۔ یہ جائزہ رواں ہفتے کے دوران منگل سے جمعرات کے دوران حاصل ہونے والی عوامی آراء کی بنیاد پر مرتب کیا گیا۔

Demonstration gegen Moscheeneubau
سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ یا اے ایف ڈی کا سیاسی بیانیہ مہاجرین اور اسلام مخالف ہےتصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg

یہ رائے عامہ کا جائزہ اس لیے اہم خیال کیا گیا ہے کہ جرمنی کی دو ریاستوں میں یکم ستمبر کو ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ یہ ریاستیں برانڈن برگ اور سیکسنی ہیں۔ ان دونوں ریاستوں اے ایف ڈی کو خاصی مقبولیت حاصل ہو چکی ہے اور اس کے ووٹ بینک میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دوسری بڑی سیاسی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کے سرکردہ سیاستدانوں نے اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

برانڈن برگ میں اے ایف ڈی کی مقبولیت انیس فیصد ہے جب کہ چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین کی عوامی مقبولیت اٹھارہ فیصد ہے۔ ان کے بعد گرین پارٹی اور بائیں بازو کی سیاسی جماعت دی لنکے ہیں۔ سیکسنی میں الٹرنیٹو فار ڈوؤچ لینڈ کی مقبولیت پچیس فیصد ہے اور یہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے تین پوائنٹ پیچھے ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ اے ایف ڈی کو جرمنی کی مغربی ریاستوں میں خاصی مخالفت کا سامنا ہے۔ دوسری جانب مشرقی ریاستوں میں اس کی مقبولیت میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ سیاسی جماعت سن 2017 کے پارلیمانی انتخابات میں مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد جرمن پارلیمنٹ 'بنڈس ٹاگ‘ میں نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

ع ح، ع ت ⁄  ڈی پی اے، نیوز ایجنسیاں۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں