اے این پی کی انتخابی ریلی پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی
11 جولائی 2018صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت میں منگل کو رات گئے کیے گئے اس بم حملے میں اے این پی کے ایک مقامی رہنما اور انتخابی امیدوار ہارون بلور بھی مارے گئے۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں ساٹھ سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے پینتیس ابھی تک پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہ حملہ پچیس جولائی کے عام انتخابات سے قبل پاکستان میں اب تک کی جانے والی سب سے بڑی دہشت گردانہ کارروائی ہے، جس کی ذمے داری مقامی طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کر لی ہے۔
اس پارٹی کو ماضی میں بھی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ہارون بلور کے والد بشیر بلور بھی اے این پی کے ایک مرکزی رہنما تھے، جو دو ہزار بارہ میں ایسے ہی ایک خود کش حملے میں مارے گئے تھے۔
اس حملے کے ساتھ ہی پاکستان کے کئی دیگر سیاستدانوں کو بھی محتاط رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جبکہ صوبے خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کا ایک جلسہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ پشاور میں تازہ ترین خود کش بم حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب چند گھنٹے پہلے ہی ملکی فوج کی طرف سے انتخابات سے قبل ممکنہ حملوں کے خطرے سے خبردار کیا گیا تھا۔
مقامی بم ڈسپوزل اسکواڈ کے سربراہ شفقت ملک کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئےکہنا تھا کہ یہ ایک خود کش حملہ تھا، جو ایک سولہ سالہ لڑکے نے کیا۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق حملہ آور لڑکے نے اپنے جسم پر آٹھ کلو گرام دھماکا خیز مواد اور تین کلو گرام بال بیئرنگ باندھے ہوئے تھے۔
ہارون بلور کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے آج بدھ کو پشاور کے وکلاء ہڑتال کر رہے ہیں۔ ہارون بلور ایک بیرسٹر تھے۔ ان کی رہائش گاہ پر تعزیت کرنے کے لیے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مقامی تاجروں نے بھی احتجاجاﹰ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق حملے کے وقت جائے وقوعہ پر تقریباﹰ دو سو افراد موجود تھے، جن سے ہارون بلور خطاب کرنا چاہتے تھے۔ دریں اثناء تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، ’’تحریک طالبان پاکستان کے ایک رکن عبدالکریم نے گزشتہ شب ایک خودکش حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اے این پی کا اہم لیڈر ہارون بلور مارا گیا ہے۔‘‘
طالبان کے اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہم اے این پی کے خلاف پہلے ہی جنگ کا اعلان کر چکے ہیں اور عوام خود کو ان سے دور رکھیں، ورنہ وہ اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہوں گے۔‘‘
ا ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)