باب ڈلن کا چین میں پہلا کنسرٹ، منتخب گیتوں کی اجازت
7 اپریل 2011کنسرٹ میں چین کی نوجوان نسل اور بیجنگ میں آباد غیر ملکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ کئی مرتبہ کی کوششوں کے بعد آخر کار بیجنگ حکومت نے باب ڈلن کو چین میں کنسرٹ کی اجازت دے ہی دی۔ باب ڈلن کا چین میں یہ پہلا کنسرٹ تھا۔ اس دوران مداحوں نے شاندار انداز میں ان کا استقبال کیا۔ باب ڈلن نے اس موقع پر وہی گیت پیش کیے جن کی انہیں اجازت دی گئی تھی۔ ساٹھ کی دہائی میں امریکہ میں چلنے والی تبدیلی کی تحریک میں ان گیتوں کا خوب چرچا تھا۔
باب ڈلن نا انصافی کے خلاف، شہری حقوق کی پاسداری اور امن پسندی کے حق میں گائے ہوئے اپنے گیتوں کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے ڈلن وہی گیت پیش کر سکتے تھے، جن میں چین کی کمیونسٹ حکومت پر تنقید کا کوئی پہلو نہیں نکلتا تھا۔
بیجنگ کے سٹی ورکزر جمنازیم میں ہونے والا یہ کنسرٹ دوگھنٹوں تک جاری رہا۔ اس دوران شائقین نے دل کھول کر ڈلن کو داد دی۔ اس دوران ڈلن نے صرف ایک مرتبہ وہاں موجود پانچ ہزار افراد سے براہ راست بات کی۔ ان کے ایک مداح 30 سالہ ژنگ تیان کا کہنا تھا کہ اسے افسوس ہے کہ باب ڈلن نے بہت کم گیت پیش کیے۔ ’’مجھے سمجھ نہیں آتا کو حکومت کو اُن سےکیا ڈر ہے‘‘۔
باب ڈلن ایک کرخت اور بھاری بھرکم آواز کے مالک ہیں۔ کسی بھی ایسے شخص، جس کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے، ان کی گلوکاری سمجھنا مشکل ہے اور یہی وجہ تھی کہ کنسرٹ میں بہت سے چینی باشندے پریشان نظر آئے۔ پروموٹرز کی کوشش تھی کہ باب ڈلن گزشتہ برس ہی چین آئیں تاہم وزارت ثقافت کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی تھی۔
امریکن اسٹڈیز کے پروفیسر تینگ جیمنگ کا کہنا ہے کہ انصاف اور دنیا بھر میں امن کے پیغام کے حوالے سے ڈلن کے گائے ہوئے گیتوں کی آج بھی پہلے ہی کی طرح کی اہمیت ہے۔ ’’ ان کا گیت ’Blowing in the Wind‘ جنگ کے خلاف ہے اور اس کے علاوہ بھی اس نوعیت کے کئی گیت ہیں۔ دنیا میں اب بھی جنگیں جاری ہیں اور ڈلن کے امن کے پیغام کی آج بھی بہت ضرورت ہے‘‘۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق