بابراعظم پر سیکسٹنگ کا الزام، ایک لطیفہ جعلی خبر کا منبع
19 جنوری 2023ٹوئٹر پر ایک پیروڈی اکاؤنٹ سے ایک لطیفہ ٹوئٹ کیا گیا، جو بعد میں ایک جھوٹی خبر کی بنیاد بن گیا۔ اسی جھوٹی خبر کو سچ گردانتے ہوئے بھارتی میڈیا پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خوب چرچے رہے۔
ابرار احمد کی ’مسٹری اسپن‘ ملتان ٹیسٹ بچا سکے گی کیا؟
اس خبر کے درپردہ پیروڈی اکاؤنٹ سے، جو اب بھی ایک معلوم شخص چلا رہا ہے، نے بابر اعظم سے معذرت کر لی اور بھارتی میڈیا کو 'مسخرہ‘ قرار دیا۔
اصل ٹوئٹ جو ڈاکٹر نیمو یادو کی جانب سے پندرہ جنوری کو کیا گیا تھا، وہ بعد میں ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ اس ٹوئٹ میں لکھا گیا تھا، ''بابر اعظم ایک اور پاکستانی کھلاڑی کی گرل فرینڈ کے ساتھ سیکسٹنگ کرتے رہے ہیں۔‘‘
اس ٹوئٹ میں مزید کہا گیا تھا، ''یہی نہی بلکہ اس لڑکی کو یہ بھی کہا گیا کہ اگر وہ سیکس چیٹ کرتی رہی، تو اس کا بوائے فرینڈ ٹیم سے باہر نہیں رہے گا۔ مجھے امید ہے اللہ یہ دیکھ رہا ہے۔‘‘
اس اکاؤنٹ کے ستائیس ہزار فالوورز تھے، جن کے ذریعے یہ ٹوئیٹ پھیلتاچلا گیا۔ اس ٹوئٹ میں فیک تصویروں اور اسکرین شاٹس تک کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کا دعویٰ تھا کہ اس نے یہ تصاویر ایک انسٹا گرام اکاؤنٹ کے ذریعے حاصل کیں۔ یہ ٹوئٹر ہینڈل 'پیروڈی اکاؤنٹ‘ کے نام سے موسوم ہے، تاہم اس کے باوجود ساڑھے آٹھ لاکھ افراد نے یہ ٹوئٹ دیکھی۔ یہیں سے بھارتی میڈیا نے اسے خبر سمجھتے ہوئے بھرپور توجہ دی۔
حتیٰ کہ اس ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بعد میں یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے زور بھی دیا کہ یہ ایک پیروڈی اکاؤنٹ ہے جس کا کام مزاح ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کے باوجود کم از کام آٹھ بھارتی میڈیا اداروں کی ویب سائٹس پر بابر اعظم سے متعلق مضمون موجود رہے۔
ایک بین الاقوامی اسپورٹس ویب سائٹ نے بھی اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خبر چھاپی تاہم بعد میں یہ پاکستانی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس 'میڈیا پارٹنر‘ پر برہمی کے بعد یہمضمون ڈیلیٹکر دیا گیا۔
اسی تناظر میں ٹوئٹر پر بابر اعظم کے ساتھ یک جہتی کا اظہار بھی دیکھا گیا اور #WeStandWithBabar and #StayStrongBabarAzam ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرتے رہے۔
اس پیروڈی اکاؤنٹ پروفائل کے ساتھ ٹوئٹر کا ویریفیکیشن کا بلوٹک ہے۔ تاہم اس پروفائل پر لکھا ہوا ہے کہ یہ بلوٹک ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر پر آٹھ ڈالر سبسکریپشن کے ذریعے بلوٹک لینے کے نئے انتظام کے تحت حاصل کیا گیا ہے۔
ع ت، ک م (اے ایف پی)