باراک اوباما نے کیری لوگر بل پر دستخط کر دیے
16 اکتوبر 2009اس بل کے تحت پاکستان کو آئندہ پانچ سال کے دوران ساڑھے سات بلین ڈالر کی امداد دی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس نے اس زور دیا ہے کہ کیری لوگر بل پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے اور اسی لئے اس کی منظوری کانگریس کی دونوں جماعتوں نے متفقہ طور دی ہے۔ امریکی سیاسی حلقوں میں کیری لوگر بل پرصدر اوباما کی دستخط کو بروقت قرار دیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن انتظامیہ کے مطابق وہ حکومت پاکستان کی ایک ایسے وقت میں مدد کر رہی ہے جب پاکستان میں تشدد کی لہر نے ملک بھر کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کے پریس سیکریٹری کے مطابق اوباما نے سال رواں کے اوائل میں ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اسٹریٹیجک تعاون اور اشتراک عمل کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
اوباما نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ واشنگٹن انتظامیہ پاکستان کے جمہوری اداروں کو مستحکم بنانے اور پاکستانی عوام کی حمایت حاصل کرنے پر غیر معمولی توجہ دینا چاہتی ہے۔
دریں اثناء امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ سینیٹر جان کیری پاکستان کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان کے ساتھ ان کے دو اہم مشیر بھی اسلام آباد پہنچیں گے۔ ان کے اس دورے کا مقصد توثیق شدہ کیری لوگر بل کے بارے میں پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کرنا ہے۔
پاکستانی امور کے ماہر اور امریکی پالیسی ساز سینیٹر جان کیری پاکستان کے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقاتیں کریں گے۔
چند حلقوں کا خیال ہے کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کو اتنا بڑا امدادی پیکیج ملنے سے پاکستان کے خیر خواہ دیگر ممالک اور ’فرینڈز آف پاکستان‘ گروپ میں شامل ریاستوں میں بھی اس جنوبی ایشیائی ملک کی ترقی کے لئے اقتصادی طور پر اس کی مدد کا جذبہ پیدا ہوگا۔
ماہرین و مبصرین کے خیال میں امریکہ کی جانب سے کیری لوگر بل میں وضاحتی دستاویز کو شامل کر کے اسے قانونی شکل دینے کا اقدام پاکستان کے اندر اپوزیشن اور میڈیا سمیت عوام کی اس بل کے بارے میں تشویش کو مکمل طور پر دور نا بھی کر سکے تب بھی یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: ندیم گِل