1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باغیوں نے حلب میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے، روس

عاطف بلوچ، روئٹرز
11 نومبر 2016

روس نے الزام عائد کیا ہے کہ حلب میں باغیوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ روس نے بین الاقوامی تنظیم برائے انسداد کیمیائی ہتھیار او پی سی ڈبلیو سے درخواست کی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے مبصرین حلب بھیجے۔

https://p.dw.com/p/2SZvO
Irak IS-Angriff mit Senfgas Chemiewaffen
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ibrahim

روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حلب کے جنوب مغربی حصے میں باغیوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے حامل گولے فائر کیے۔ ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں فائر کیے گئے ان گولوں میں سے کچھ نہیں پھٹے ہیں اور بین الاقوامی مبصرین ان گولوں کا فورا معائنہ کریں۔

جمعے کے روز روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اسے ایسے شواہد ملے ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ باغیوں کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے، جن میں کلورین گیس اور سفید فاسفورس شامل ہیں۔ روسی بیان کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے حلب کے جنوبی مغربی ضلعے 1070 کو نشانہ بنایا گیا۔

روسی بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات اس علاقے کی مٹی کے نمونوں اور نہ پھٹنے والے گولوں کے معائنے کے تحت کی جا رہی ہے۔

روسی میجر جنرل ایگور کوناشینوف نے کہا کہ روس یہ تمام شواہد بین الاقوامی تنظم برائے انسدادِ کیمیائی ہتھیار کے سپرد کر رہا ہے تاکہ وہ خود اپنے ماہرین متاثرہ علاقے میں بھیجے۔

روسی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں روسی فورسز او پی سی ڈبلیو کے ماہرین کی بھرپور معاونت کریں گی۔

واضح رہے کہ دی ہیگ میں قائم اس بین الاقوامی تنظیم نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، تاہم اب بھی وقفے وقفے سے حکومتی فورسز اور باغیوں کی جانب سے ان ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی رپورٹیں سامنے آتی رہتی ہیں۔