باچا خان یونیورسٹی دہشت گردی کی زَد میں
20 جنوری 2016حکام کے مطابق اب تک دو دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے، تاہم اب بھی کچھ مسلح دہشت گرد جامعہ کی عمارت کی دوسری اور تیسری منزل پر موجود ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ایک پروفیسر سمیت قریب پچاس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی سے تاحال سات جاں بحق افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد ممکنہ طور پر بیس اور زخمیوں کی پچاس تک ہو سکتی ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر طارق خان نے بتایا کہ چارسدہ میں واقع اس جامعہ میں دہشت گرد صبح سویرے گہری دھند کی آڑ میں داخل ہوئے۔ چارسدہ شہر صوبائی دارالحکومت پشاور سے صرف 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
جامعہ کی کلیہ انگریزی سے وابستہ لیکچرار شبیر خان نے بتایا، ’’زیادہ تر طلبہ اور اساتذہ کلاسز میں تھے، جب فائرنگ شروع ہوئی۔ مجھے پہلے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آیا کہ ہو کیا رہا ہے۔ پھر میں نے ایک سکیورٹی اہلکار کو فون پر کسی سے یہ کہتے سنا کہ بہت سے افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ جامعہ سے زیادہ طرح طلبہ کو بہ حفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے، تاہم مسلح افراد ابھی عمارت میں موجود ہیں، جن کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
فی الحال کسی گروہ یا تنظیم کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے، تاہم اس سے قبل اس طرز کے حملوں میں پاکستانی طالبان ملوث رہے ہیں۔
فی الحال ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی مجموعی اور مصدقہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
دسمبر 2014ء میں بھی پشاور کے ایک اسکول میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ڈیڑھ سو افراد مارے گئے تھے، جس میں بڑی تعداد طلبہ کی تھی۔