بجٹ خسارے سے پریشان یونان میں ملک گیر ہڑتال
10 فروری 2010بجٹ خسارے سے پریشان اس ملک میں کئی پروازوں کو بھی منسوخ کرنا پڑا ہے۔
اس وقت یونانی بجٹ میں خسارہ بارہ اعشاریہ سات فیصد ہے، جو یورو زون کے مالیاتی قواعد و ضوابط سے چار گنا زیادہ ہے۔ یونان کی معاشی حالت اس قدر خراب ہے کہ ریاست پر تین سو ارب یورو کا قرضہ ہے۔ حکومت اس خسارے سے نمٹنے کے لئے بڑے پیمانے پر ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی، پینشن میں کمی اور ٹیکس قواعد پر نظر ثانی بھی کر رہی ہے۔
یونان کی معیشت کی اس خستہ حالی سے یورپی یونین بھی پریشان ہے۔ یونان کی تازہ ترین صورتحال پر یورپی یونین کے رہنما جمعرات کو برسلز میں تبادلہ ء خیال کرنے والے ہیں۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق یونان کے معاشی بحران سے اس وقت یورو کرنسی کی ساکھ کو خطرات لاحق ہیں۔
اجرتوں میں کمی کے حکومتی منصوبوں کے خلاف اعلیٰ حکومتی افسران نے ملک گیر ہڑتال شروع کردی ہے۔ بدھ کے روز یونان میں سرکاری دفاتر بند رہے۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے ملک کی لیبر یونینز شہری مراعات میں بڑے پیمانے پر کمی کے خلاف متحد ہو گئی ہیں۔
یونانی وزیر اعظم جارج پاپاندریو کو اس وقت کئی محاذوں پر چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ابھی ملک کے کسانوں نے بھی تین ہفتوں تک حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کئے تھے۔ کسان یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ انہیں کاشت کاری کے لئے درکار اشیاء پر حکومت کی طرف سے مالی مراعات ملیں۔
ایتھنز میں سوشلسٹ حکومت نے منگل کو یہ اعلان کیا تھا کہ ملازموں کی اوسط ریٹائرمنٹ عمر میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ پینشن کے مسائل سے بچا جا سکے۔ حکومت نے بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے گزشتہ ہفتے پٹرول کی قیمتوں میں بھی اضافے کا اعلان کیا تھا۔
یونان کی اقتصادی منڈیاں بھی عدم استحکام کی شکار ہیں۔ بعض اقتصادی ماہرین کو شبہ ہے کہ قرضے کے بوجھ تلے دبی یونانی حکومت اپنی معمول کی کارکردگی کے حوالے سے واپس پٹری پر آ بھی سکے گی یا نہیں؟ کئی حلقوں کی طرف سے یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ یورپی یونین یونان کو اس کی ابتر معاشی صورتحال سے نکلنے میں مدد دینے کے لئے آگے آئے۔ یونان کے علاوہ سپین اور پرتگال کی حکومتوں کو بھی ابتر معاشی صورتحال کا سامنا ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک