بحری جہازوں پر حملوں کے پیچھے ایران ہے، بولٹن
29 مئی 2019امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ بولٹن نہ صرف صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں بلکہ وہ طویل عرصے سے ایران کے خلاف سخت رویہ اپنانے کے شدید حامی ہیں۔ وہ ایک ایسے وقت پر متحدہ عرب امارات پہنچے ہیں جب خطے میں صورتحال شدید کشیدہ ہے۔
ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان بولٹن نے کہا کہ رواں ماہ متحدہ عرب امارات کے قریب کھلے سمندر میں چار آئل ٹینکرز پر حملے دراصل ’’بحری بارودی سُرنگوں کا کام تھا جو تقریباﹰ یقینی طور پر ایران کی تھیں‘‘۔
بولٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا خطے میں ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروپوں کی طرف سے کارروائیوں کا جواب دینے کے لیے چوکس ہے۔ بولٹن نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ حالیہ دنوں کے دوران سعودی عرب کی تیل کی ترسیل کے حوالے سے اہم بندرگاہ ینبع پر حملے کی ناکام کوشش بھی کی گئی ہے۔
قبل ازیں جان بولٹن نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ وہ متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بدھ کے روز ملاقاتیں کریں گے جن کا مقصد ’’اہم علاقائی سلامتی کے معاملات پر بات چیت کرنا ہے۔‘‘
امریکا نے چند ہفتے قبل خلیج فارس کے علاقے میں نہ صرف اپنا طیارہ بردار بحری بیڑا تعینات کر دیا تھا بلکہ جدید امریکی بمبار طیارے بی-52 بھی اس خطے میں بھیجے گئے تھے۔ ان اقدامات کی وجہ ایران کی طرف سے نا معلوم خطرات کو قرار دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی عراق سے انتہائی ضروری اہلکاروں کے علاوہ دیگر سفارتی عملہ واپس بُلا لیا گیا تھا۔ امریکی اقدامات میں کئی سو مزید امریکی فوجیوں کو اس خطے میں تعینات کرنا بھی شامل ہے۔
انہی امریکی اقدامات کے دوران متحدہ عرب امارات نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے چار تجارتی بحری جہازوں کو کھلے سمندر میں نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ دوسری طرف یمن میں سرگرم ایران نواز حوثی باغیوں نے امریکی اتحادی سعودی عرب میں کئی ڈرون حملے بھی کیے۔
ا ب ا / ع ب (اے پی، روئٹرز)