1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدامنی کے شکار ایرانی صوبے میں چار سکیورٹی اہلکار ہلاک

19 دسمبر 2022

ایران کے جنوب مشرق میں پاکستانی سرحد کے قریب واقع علاقے میں کیے گئے ایک حملے میں چار سرکاری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق یہ ’دہشت گردانہ‘ حملہ بدامنی کے شکار صوبے سیستان بلوچستان میں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4LAhE
Iran Sistan-Baluchistan province
ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں گزشتہ قریب تین ماہ سے حکومت مخالف عوامی مظاہرے جاری ہیںتصویر: UGC/AFP

ایرانی دارالحکومت تہران سے پیر انیس دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے ایران میں اس حملے کو 'دہشت گردی کی مجرمانہ کارروائی‘ قرار دیا ہے۔ جس صوبے میں یہ حملہ کیا گیا، وہاں مسلسل حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں اور اس ایرانی خطے میں انتہا پسند بھی کافی سرگرم ہیں۔

ایران میں 26 مظاہرین کو پھانسی کا سامنا ہے، ایمنسٹی

سرکاری میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے چاروں سکیورٹی اہلکار ایران کی محافظین انقلاب کور کے ارکان تھے، جو صوبے سیستان بلوچستان کے شہر سراوان میں کیے گئے ایک 'دہشت گردانہ‘ حملے میں مارے گئے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان بین الاقوامی سرحد اس ایرانی صوبے سے متصل ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا نے بتایا کہ جس مقام پر یہ خونریز حملہ کیا گیا، وہاں سکیورٹی دستوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کےباعث حملہ آوروں کے گروہ کے ارکان فرار ہو کر پاکستانی علاقے کی طرف چلے گئے۔

Iran Protest
ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: UGC/AFP

بلوچ نسل کی سنی مسلم اقلیتی آبادی والا ایرانی صوبہ

سیستان بلوچستان کا صوبہ ایران کے غریب ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے اور وہاں بڑی تعداد میں بلوچ نسلی اقلیت کے ارکان آباد ہیں۔ یہ بلوچ اقلیت مذہبی طور پر سنی مسلم عقیدے کی حامل ہے جبکہ باقی ماندہ ایران میں شیعہ عقیدے کی حامل مسلم آبادی کی اکثریت ہے۔

حجاب یا بلا حجاب، ایران کو نئے انقلاب کی ضرورت ہے، تبصرہ

ایران کے اس علاقے میں ماضی میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں کے منظم گروہوں اور سرکاری دستوں کے مابین کئی مرتبہ بڑی خونریز جھڑپیں بھی دیکھی جا چکی ہیں۔

اس کے علاوہ صوبے سیستان بلوچستان میں بلوچ نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے باغیوں اور سنی مسلم عسکریت پسندوں کے مابین بھی کئی بار مسلح تصادم دیکھنے میں آ چکے ہیں۔

’خدا کے خلاف جنگ‘ کرنے پر مزید ایک ایرانی کو پھانسی دے دی گئی

Iran Protest Zahedan
زاہدان میں احتجاجی مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب ایک مقامی ٹین ایجر لڑکی کو ایک پولیس افسر نے مبینہ طور پر ریپ کیا تھاتصویر: YGC

تین ماہ سے جاری عوامی مظاہرے

ایرانی حکام کے مطابق سیستان بلوچستان میں موجودہ بدامنی اور حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز 30 ستمبر کے روز اس وقت ہوا تھا، جب وہاں کئی افراد مارے گئے تھے۔

ایرانی حکومت کا اخلاقی پولیس کا محمکہ ختم کرنے کا اعلان

مجموعی طور پر سیستان بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت زاہدان میں ان مظاہروں میں درجنوں افراد مارے گئے تھے، جن میں کم از کم چھ سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔

مقامی حکام کے مطابق زاہدان میں  یہ عوامی مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب ایک مقامی ٹین ایجر لڑکی کو ایک پولیس افسر نے مبینہ طور پر ریپ کیا تھا۔

م م / ا ا (اے پی، اے ایف پی)