’بداوی کو جیل میں مزید کوڑے لگائے جائیں گے‘
18 اکتوبر 2016سعودی عرب میں دس برس قید کی سزا بھگتنے والے بلاگر رائف بداوی کو جیل میں ممکنہ طور پر مزید کوڑے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رائف بداوی فاؤنڈیشن کی طرف سے یہ بات ’’پرائیویٹ ذریعے‘‘ کے حوالے سے بتائی گئی ہے۔
رائف بداوی فاؤنڈیشن کی طرف جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے یہ معلومات اُسی ذریعے سے ملی ہے جس نے پہلے بداوی کے خاندان اور دوستوں کو ابتدائی 50 کوڑوں کی سزا دیے جانے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ یہ کوڑے انہیں نو جنوری 2015ء کو لگائے گئے تھے۔ تاہم فاؤنڈیشن کی طرف سے اس ذریعے کی شناخت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی۔
رائف بداوی فاؤنڈیشن کی طرف سے بتایا ہے کہ اس نے سعودی حکومت اور شاہی خاندان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سزا پر عملدرآمد کو رکوائیں۔ اس کی طرف سے حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بداوی کی بقیہ سزا معاف کر دے اور اسے سعودی شہریت سے محروم کر دے تاکہ وہ اپنے خاندان کے پاس لوٹ سکیں جو کینیڈا میں رہائش پذیر ہے اور جسے وہاں سیاسی پناہ ملی ہوئی ہے۔
رائف بداوی فاؤنڈیشن کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب جرمن شہر فرینکفرٹ میں ہونے والے بین الاقوامی کتاب میلے کے دوران اس فاؤنڈیشن کی طرف سے عراق کے شمالی حصے میں قائم ایک ریڈیو اسٹیشن NWE کو جرنلزم کا ایوارڈ دیا جانا متوقع ہے۔
رائف بداوی 2012ء سے سعودی عرب میں قید ہیں۔ انہیں مذہب اسلام کے بارے میں قدامت پسندانہ رویوں کی تضحیک اور سعودی عرب میں آزادی اظہار اور آزادی مذہب کی حمایت جیسے اقدامات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کے بلاگ ’’سعودی فری لبرلز فورم‘‘ کو ان کی گرفتار کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔ انہیں ابتداء میں ان الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم بعد میں اسے 10 برس قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا میں بدل دیا گیا تھا۔ یہ کوڑے انہیں وقتاﹰ فوقتاﹰ لگائے جانے تھے۔ ابتدائی 50 کوڑے انہیں جنوری 2015ء میں لگائے گئے تھے۔ تاہم اس کی وجہ سے زخمی ہونے کی وجہ سے بقیہ کوڑوں کی سزا پر عملدرآمد گزشتہ دو برس سے رُکا ہوا تھا۔
بداوی کی قید اور کوڑوں کی سزا کو عالمی برادری کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دوسری طرف انہیں آزادی اظہار کے لیے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں کئی بین الاقوامی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں جن میں ’سخاروف پرائز‘ اور ڈی ڈبلیو کا ’بوب ایوارڈ‘ بھی شامل ہیں۔