برا حجاب، دو ایرانی خواتین کودوسو ساٹھ ڈالر کا جرمانہ
16 ستمبر 2015اس مقدمے سے متعلق زیادہ تفصیلات نہیں دی گئی کہ اتنا جرمانہ کیوں لگایا گیا جو کہ کسی شخص کی ماہانہ اجرت کے برابر ہے۔
ایک مقامی اخبار نے ایک عدالتی اہلکار کا بیان نقل کرتے ہوئے لکھا ہے، ’حالیہ دنوں میں عدالت میں برا حجاب پہننے پر بہت سے مقد مے دائر ہوئے ہیں، جن میں سے دو ملزمان کو 9 ملین ایرانی ریال جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔‘
ایک اور بیان میں ایک عدالتی اہلکار نے کہا ہے اب تک 73 رہائشی عمارتوں کے مالکان کو رات کی مخلوط پارٹیوں کے حوالے سے طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رات کی پارٹیوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال کم ہے۔
عوامی مقامات میں تمام ایرانی خواتین کو ایسا اسکارف پہننا ہوتا ہے، جس سے ان کے سر اور گردنیں ڈھکی رہیں۔ حتی کہ ایران میں غیر ملکی خواتین کو بھی حجاب پہننا پڑتا ہے۔
لیکن سن انیس سو نوے کے درمیان ضابطہء لباس میں بتدریج نرمی کی گئی تھی باوجود اس کے کہ پولیس کی طرف سے اس کے نفاذ کے لیے مہمیں چلائی گئی تھی۔
شمالی تہران کی کچھ امیر آبادیوں میں بھی عورتوں کو حجاب میں دیکھنا کچھ غیر معمولی نہیں ہے ۔ بہت سی جوان لڑکیاں تنگ کپڑے اور چھوٹے کوٹ بھی پہنتی ہیں۔
2013 کے انتخابات میں نئے آنے والے اعتدال پسند صدر حسن روحانی نے کچھ سیاسی اور سماجی اصالاحات کرنی چاہی تھیں لیکن ایران کی باقی سیاسی انتطامیہ کی قدامت مسندی کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر پائے۔
اس ماہ کے شروع میں بھی ایران میں گاڑی چلانے والی خواتین کے لیے اسکارف پہننا لازم قرار دیا گیا تھا۔
تہران کے ٹریفک پولیس کے چیف جنرل تیمور حسینی نے کہا تھا، ’اگر گاڑی چلانے والی خواتین کو خراب حجاب یا بغیر حجاب کے دیکھا گیا تو قانون کے مطابق ان کی گاڑی قبضے میں لے لی جائے گی۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مرد اور خواتین کو اسلامی اقدار اور روایات کے پابند بنانے کے لیے پولیس لوگوں کی نجی زندگی میں بھی مداخلت کرتی ہے۔