برازیل: جنگلات میں کمی کا نوٹس لے لیا گیا
15 نومبر 2013برازیل کی وزیر برائے ماحولیات ایزابیلا ٹائیکزائرا نے جنگلات کی کٹائی کو روکنے اور اسے دوبارہ پچھلی سطح پر لانے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بڑے پیمانے پر زرعی پیدوار کو برازیل کے بعض علاقوں میں جنگلات کی کٹائی کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب درختوں کی کٹائی پر پابندی کے باوجود اس سے متعلق قوانین کے اطلاق میں نرمی بھی جنگلات کے کم ہونے کا سبب بن رہی ہے۔ اس جنوبی امریکی ملک کا رقبہ آٹھ اعشاریہ پانچ ملین اسکوائر کلومیٹر ہے، جس کا پانچ میں سے تین حصہ جنگلات پر مشتمل ہے۔
جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے وزیر برائے ماحولیات نے جمعرات کو ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی جس میں متعلقہ حکام کو فوری ایکشن لینے کا حکم دیا گیا۔ انہوں نے اس میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم جنگلوں کی کٹائی میں اٹھائیس فیصد کے اضافے کی تصدیق کرتے ہیں، جس کا احاطہ پانچ ہزار آٹھ سو تینتالیس اسکوائر کلومیٹر بنتا ہے۔
وزیر کے مطابق شمالی ریاست پارا اور وسط مغربی ریاست ماتو گروسو میں بڑے پیمانے پر کھیتی باڑی اور سویا بین کے تیل کی پیداوار جنگلات میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔ وزیر برائے ماحولیات کا کہنا ہے کہ وہ ایمازون میں اپنی وزارت کے نمائندوں سے ملاقات کریں گی اور ان سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ وہ کہتی ہیں کہ وارسا میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اجلاس سے واپسی پر اس حوالے سے اقدامات کیے جائیں گے۔
ٹائیکزائرا نے وفاقی حکام کے نگرانی کے نظام پر بھی نکتہ چینی کی تاہم کہا کہ برازیل کی حکومت کسی بھی طرح کی غیر قانونی ’ڈی فارسٹیشن‘ کی اجازت نہیں دے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگلات کی کمی کے رجحان کو بہر صورت تبدیل کر دیا جائے گا۔
وزیر برائے ماحولیات کے اس عزم کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ برازیل میں زرعی کاروبار سے وابستہ لابی بہت طاقت ور ہے اور اس سے نمٹنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔