براہ راست امریکی کارروائی خارج از امکان: یمن
7 جنوری 2010صنعاء میں ملکی وزیر خارجہ ابوبکر القُربی نے کہا ہے کہ امریکہ کو یمن میں براہ راست کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کے خیال میں افغانستان اور عراق کے تجربے سے امریکہ کویہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ کسی بھی ملک میں براہ راست مداخلت سے شکست کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ القربی کے بقول دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یمن کو امریکہ اوردیگر مغربی ممالک کا تعاون درکار تو ہے، لیکن ٹیکنالوجی، اسلحہ اور خفیہ معلومات کی صورت میں۔ اس وزیرنے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ یمن کی افواج کو ہرحال میں تنہا ہی لڑنا ہے۔ اگر امریکہ مداخلت کرتا ہے تو عسکریت پسندوں کی مزاحمت میں اضافہ ہو گا اور القاعدہ نیٹ ورک مزید مظبوط بھی ہو سکتا ہے۔
یمن میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے دوران خصوصی دستوں نے جمعرات کو مزید سات مشتبہ افراد کوگرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ان میں سے تین کا تعلق مبینہ طور پر القاعدہ سے بتایا جا رہا ہے۔ عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق چارجنوری کو ایک جھڑپ میں زخمی ہونے کے بعد یہ مبینہ دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ تاہم بعدازاں سیکیورٹی حکام نے ان میں تین کو زخمی حالت میں ایک ہسپتال سے گرفتار کر لیا۔ ان زخمی عسکریت پسندوں کے چار ساتھی ایک خفیہ مقام پر چھپے ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ان چار گرفتار شدگان کا تعلق القاعدہ سے نہیں ہے اور انہوں نے صرف زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا تھا۔
ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ یمن میں القاعدہ کے مزید تین ارکان نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ اس پولیس اہلکار کے مطابق سیکیورٹی اداروں کے ارکان مختلف مقامات پر چھاپے مار رہے ہیں جن میں چند روز پہلے کے مقابلے میں اب کافی تیزی آ چکی ہے۔ AFP کے ایک مراسلے کے مطابق ان کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گرد بہت زیادہ دباؤ میں ہیں اور انہیں فرار ہونے یا اپنے خفیہ ٹھکانوں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اسی دوران صنعاء میں فرانسیسی سفارت خانے نے دوبارہ کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ برلن میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جرمن حکومت یمن میں حالات کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ مزید یہ کہ یمنی دارالحکومت میں جرمن سفارت خانہ ابھی تک معمول کے مطابق کام تو کر رہا ہے، تاہم وہاں سیکیورٹی انتظامات اور بھی سخت کر دئے گئے ہیں۔ برلن میں وفاقی دفتر خارجہ نے یمن کا سفر کرنے والے اور وہاں موجود تمام جرمن باشندوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بہت محتاط رہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک