برطانوی شاہی شادی کے اقتصادی ثمرات
28 اپریل 2011پرنس ولیم اور کیٹ مِڈلٹن کی شادی کے موقع پر انواع و اقسام کی یادگاری اشیاء مارکیٹ میں لائی جا چکی ہیں۔ اس مناسبت سے شاہی جوڑے کی تصویر سے سجی یادگاری پلیٹ، مگ، کپ، پوسٹر اور گڑیائیں دستیاب ہیں۔ ان کی قیمتیں بھی ان کی ساخت اور تراش خراش کے مطابق رکھی گئی ہیں۔ بعض لوگوں کو یقین ہے کہ انتیس اپریل کے بعد ان یادگاری اشیاء کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہو گی اور تب ایک بار پھر ان اشیاء کی سیل بڑھ جائے گی۔
اس شادی کو شاہی خاندان کی بہت مقبول شادیوں میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی برطانیہ میں شاہی شادیاں پارٹی اور بزنس کی ترقی کا ایک بڑا سبب بنتی ہیں۔ برطانیہ میں شاہی شادیوں کے موقع پر یادگاری اشیاء کو مارکیٹ میں لانے کا قدیمی حوالہ سن 1660 کا ملتا ہے جب بادشاہ چارلس ثانی کی تاجپوشی کے موقع پر خصوصی مگ تیار کیے گئے تھے۔ اس طرح شاہی شادیوں کے موقع پر یارگاری اشیاء کو مارکیٹ کرنا ایک روایت بن چکا ہے۔
اس مناسبت سے چین میں یادگاری اشیاء بنانے کے کام میں مصروف ادارے پیٹر جونز کے سربراہ اینڈریو کزنز کا کہنا ہے کہ وہ اس شادی کے موقع پر انتہائی مصروف ہیں اور اپریل کے آخری دو ہفتے ان کے بزنس کے لیے بہت اہم ہیں۔ اینڈریو کزنز کو یقین ہے کہ وہ ان دو تین ہفتوں میں سابقہ ایک سال کے دوران جتنا بزنس کر سکتے ہیں۔ پیٹر جونز کمپنی کے سربراہ کے مطابق شادی کے اعلان پر ان کے دفتر میں بہت مسرت محسوس کی گئی تھی اور یہی حال ایسی تمام دوسرے کمپنیوں کا تھا۔
پیٹر جونز یادگاری اشیاء بنانے میں مہارت رکھنے والی ایک کمپنی ہے۔ اس کے سربراہ کے نزدیک شاہی شادی ایک بڑا ایونٹ ہوتا ہے اور یہ پانچ سات سال سے بھی زائد عرصے کے بعد سامنے آ تا ہے۔ اس ایونٹ کے موقع پر یادگاری اشیاء بیچنے والے اور بنانے والوں کی چاندی ہوتی ہے۔ اینڈریو کزنز کے خیال میں پرنس ولیم کی شادی ایک بہت ہی بڑا ایونٹ ہے اور یہ ان جیسے کاروباری حلقوں کے نزدیک بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
مختلف کاروباری حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ کئی کمپنیاں ایسے سامان کی تیاری میں ہمہ وقت مصروف ہیں اور مسلسل اپنا مال تیار کر کے وہ مارکیٹ میں لا رہی ہیں۔ یہ اشیاء مقامی سطح کے علاوہ چین سمیت کئی ملکوں میں تیار کی جا رہی ہیں۔ ان میں چودہ یورو کے کافی مگ سے لے کر ساڑھے تین ہزار یورو تک کے گلدان بھی شامل ہیں اور تمام پر پرنس ولیم اور کیٹ مِڈلٹن کی تصاویر سجائی گئی ہیں۔ شاہی شادی کی یادگاری اشیاء کی کھپت خاص طور پر برطانیہ میں بہت ہے اور عمومی طور پر امریکہ اور دولت مشترکہ کے ممالک میں بھی خریدار ان اشیاء کی جانب مسرت سے لپکتے ہیں۔ برطانیہ کے علاوہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ، دو اور ملک ہیں جہاں شاہی شادی کے موقع پر ہلچل کا احساس موجود ہے۔
برطانوی یادگاری اشیاء کا کاروبار کرنے والے اگلے سال یعنی سن 2012 کے لیے ابھی سے پلاننگ کیے بیٹھے ہیں۔ اگلے سال ملکہ الزبتھ کی تخت نشینی کی ساٹھویں سالگرہ منائی جائے گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک