برطانوی نوجوانوں کو جرمن شہریت دی جائے، جرمن وزیر کا مطالبہ
2 جولائی 2016جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتہ دو جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق زیگمار گابریئل، جو جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ گزشتہ ماہ کے بریگزٹ ریفرنڈم میں برطانیہ کے یورپی یونین سے آئندہ انخلاء کا فیصلہ اس ملک کے زیادہ تر بزرگ ووٹروں نے کیا لیکن اس کے نتائج نوجوان ووٹروں کو نہیں بھگتنا چاہییں۔
زیگمار گابریئل نے ہفتے کے روز برلن میں اپنی پارٹی SPD کی ایک یورپی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مثال کے طور پر جو نوجوان برطانوی شہری یورپی یونین کے رکن ملکوں سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے طور پر جرمنی میں رہائش پذیر ہیں، انہیں یہ پیش کش کر دینا چاہیے کہ وہ چاہیں تو جرمن شہریت اختیار کر لیں۔
23 جون کے بریگزٹ ریفرنڈم میں برطانوی رائے دہندگان میں سے 52 فیصد نے اپنے ملک کے یورپی یونین سے نکل جانے اور 48 فیصد نے آئندہ بھی رکن رہنے کی حمایت کی تھی۔
اس ریفرنڈم کی خاص بات یہ تھی کہ اس نے یورپی یونین کی رکنیت کے موضوع پر برطانیہ کو کئی حوالوں سے تقسیم کر دیا تھا۔
مثال کے طور پر نوجوان جن کی رائے بزرگ شہریوں کی رائے کے برعکس تھی یا پھر انگلینڈ اور ویلز جہاں کے رائے دہندگان کی اکثریت کی سوچ سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے ووٹروں کی اکثریت کی سوچ سے متصادم تھی۔
اس تناظر میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ان حالات میں جرمنی کو سوچنا چاہیے کہ وہ اپنے ہاں نوجوان برطانوی تارکین وطن کو کیا پیش کش کر سکتا ہے۔
زیگمار گابریئل کے بقول ان کی سیاسی جماعت نے ہمیشہ ہی اس بات کی حمایت کی ہے کہ جرمنی کو بھی اپنے ہاں دوہری شہریت کا قانون اپنا لینا چاہیے۔
بریگزٹ کے پس منظر میں جرمنی کے وفاقی نائب چانسلر نے کہا، ’’جو نوجوان برطانوی شہری جرمنی میں مقیم ہیں، ہمیں ان کو یہ پیش کش کر دینا چاہیے۔ اسی طرح اٹلی اور فرانس جیسے ملکوں کو بھی اپنے ہاں ایسا ہی کرنا چاہیے، کہ وہ برطانوی نوجوان جو ان ملکوں میں رہتے ہیں، وہ چاہیں تو آئندہ بھی یورپی یونین کے شہریوں کے طور پر وہیں رہ سکتے ہیں۔‘‘
اسی دوران جرمنی میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی ماحول پسندوں کی گرین پارٹی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جرمنی میں رہنے والے برطانوی شہریوں کے لیے جرمن شہریت کا حصول آسان بنا دے۔