برطانیہ بھارت سے مزید قریبی پارٹنرشپ کا خواہش مند
29 جولائی 2010ڈیوڈ کیمرون نے اپنے دو روزہ سرکاری دورہء بھارت کا آغاز کل بدھ کے روز جنوبی بھارتی شہر بنگلور کے دورے سے کیا تھا، جس کے بعد وہ نئی دہلی پہنچے تھے۔ نئی دہلی میں جمعرات کو برطانوی وزیر اعظم نے پہلے صدر پرتیبھا پاٹل سے ملاقات کی اور پھر ایک اعلیٰ سطحی کاروباری کانفرنس میں بھی حصہ لیا، جس کا اہتمام بھارتی ایوان صنعت و تجارت کے اداروں کی ملکی تنظیم نے کیا تھا۔
خاتون صدر پاٹل کے ساتھ ملاقات کے لئے ڈیوڈ کیمرون جب نئی دہلی کے صدارتی محل پہنچے تو وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ذاتی طور پر ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر برطانوی سربراہ حکومت نے کہا کہ برطانیہ اور بھارت کے باہمی روابط پہلے ہی ایک مضبوط پارٹنرشپ کی صورت میں بہت قریبی نوعیت کے ہیں اور وہ امید کرتے ہیں کہ یہ تعلقات مستقبل میں مزید گہرے ہوتے جائیں گے۔
پرتیبھا پاٹل سے ملاقات سے قبل برطانوی مہمان نے یہ بھی کہا کہ ان کی جمعرات ہی کو بعد ازاں وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ تفصیلی باقاعدہ بات چیت میں صنعت و تجارت، تجارتی شعبے میں تعاون اور ثقافتی تبادلے کے پروگراموں کے علاوہ زیادہ تر توجہ سلامتی امور سے متعلق مشاورت پر دی جائے گی۔
ڈیوڈ کیمرون کا بھارت کا یہ دورہ ان کا برطانوی وزیر اعظم کی حیثیت سے کسی بھی ایشیائی ملک کا پہلا دورہ ہے، اور لندن سے روانگی سے قبل انہوں نے خود اس دورے کو روزگار کی ملکی منڈی کی صورت حال کے پس منظر میں ایک 'Jobs Mission' کا نام دیا تھا۔ اس تناظر میں کیمرون نے کہا تھا کہ برطانوی معیشت اقتصادی بحران کے اثرات سے نکلنے کی کوششوں میں ہے اور برطانیہ کے بھارت کے ساتھ کاروباری رابطوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جانا چاہئے تاکہ داخلی طور پر بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو سکیں۔
قدامت پسند برطانوی وزیر اعظم کا یہ موقف اس لئے قابل فہم ہے کہ برطانیہ کی معیشت ابھی تک بڑی سست روی سے حالیہ اقتصادی اور مالیاتی بحران کے اثرات سے باہر نکل رہی ہے اور لندن حکومت کو اس وقت ملکی بجٹ میں امن کے زمانے میں برطانوی تاریخ کے سب سے بڑے خسارے کا سامنا بھی ہے۔
اسی لئے ٹوری پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹس کی مخلوط حکومت زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو برطانیہ میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینا چاہتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ڈیوڈ کیمرون اپنی کابینہ کے بہت سے وزراء اور اعلیٰ کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک 90 رکنی وفد لے کر بھارت گئے ہیں، جو کسی برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ بھارت جانے والا آج تک کا سب سے بڑا سرکاری وفد ہے۔
نئی دہلی میں ملکی وزارت خارجہ کے بیانات کے مطابق بھارتی اور برطانوی سربراہان حکومت کے مابین باقاعدہ بات چیت کے فوری بعد دونوں ملکوں کے مابین کئی دوطرفہ معاہدوں پر دستخط بھی کئے جائیں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفیٰ