برطانیہ میں آج پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں
6 مئی 2010ماہرین کا کہنا ہے کہ اس الیکشن کے نتیجے میں موجودہ وزیر اعظم گورڈن براؤن کی لیبر پارٹی تیرہ برس تک حکومت کرنے کے بعد اقتدار سے تقریباً محروم ہو جائے گی۔ اپوزیشن کے قدامت پسند اپنی کامیابی کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، لیکن قطعی اکثریت غالباً انہیں بھی نہیں ملے گی۔ یوں عشروں بعد لندن میں ایک معلق پارلیمان کا وجود عین ممکن ہے۔ مطلب یہ کہ لیبر پارٹی اور قدامت پسندوں کے علاوہ تیسری بڑی سیاسی قوت کے طور پر لبرل ڈیموکریٹک پارٹی ممکنہ طور پر حکومت سازی میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔
لیبر پارٹی کی مقبولیت میں کمی، اپوزیشن میں قدامت پسند جماعت کو حاصل عوامی تائید میں بہت زیادہ اضافے کی عدم موجودگی اور پھر لبرل ڈیموکریٹس کی مقبولیت میں اضافے کے باعث آج کا انتخابی مقابلہ گزشتہ قریب دو عشروں کی برطانوی تاریخ کا سب سے کانٹے دار انتخابی مقابلہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس روایتی طور پر تیسری بڑی سیاسی طاقت سمجھے جاتے ہیں۔
1997ء سے مسلسل برسر اقتدار لیبر پارٹی گزشتہ تیرہ برسوں میں ہر بار اپنی اکثریتی حکومت بنانے میں کامیاب رہی ہے تاہم اس مرتبہ حالات اتنے بدل چکے ہیں کہ رائے عامہ کے جائزوں کو اگر پیمانہ بنایا جائے، تو لیبر پارٹی شاید پارلیمان میں تیسری بڑی طاقت بن جائے۔ دوسری طرف سیاسی مبصرین یہ توقع بھی کر رہے ہیں کہ نئی پارلیمان میں قطعی اکثریت غالباً کسی بھی سیاسی جماعت کو نہیں ملے گی، اور یوں وجود میں آنے والی معلق پارلمان کے پیش نظر جو نئی حکومت بنے گی، وہ دراصل ایک مخلوط حکومت ہو گی۔
اس الیکشن کے لئے انتخابی مہم بڑے زیر و بم سے عبارت تھی۔ اس مہم کے دوران پہلی مرتبہ عام الیکشن سے قبل تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اعلیٰ ترین انتخابی امیدواروں کے مابین ٹیلی وژن پر مباحثے بھی ہوئے، جنہیں کئی ملین ووٹروں نے براہ راست دیکھا۔ ان مباحثوں میں شامل سیاسی رہنماؤں نے اپنی اپنی پارٹی کے انتخابی پروگرام کا دفاع اور سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی۔
برطانیہ میں آج کے انتخابات کے بعد کا منظر نامہ کیسا ہو گا، اس بارے میں کوئی بھی پیشین گوئی کرنا مشکل ہے۔ لیکن وزیر اعظم گورڈن براؤن کا اصرار یہ رہا کہ وہ لڑے بغیر میدان نہیں چھوڑیں گے۔''میں معاشی بحالی کے لئے جدوجہد کر رہا ہوں کیونکہ میں یورپ میں اپنے اردگرد پیش آنے والے حالات کو دیکھ رہا ہوں اور یہ جانتا ہوں کہ معاشی بحالی کا عمل کتنا نازک ہوتا ہے۔ آپ اس میں کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ آپ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان اہم مہینوں میں آپ معیشت کو سہارا دیں۔‘‘
برطانیہ میں ہاؤس آف کامنز یعنی دارالعوام کے لئے آج کی رائے دہی کے دوران پورے ملک میں ہزار ہا پولنگ سٹیشن عالمی وقت کے مطابق صبح چھ بجے سے رات نو بجے تک کھلے رہیں گے، اور اولین انتخابی نتائج نصف شب کے بعد یا جمعے کو علی الصبح آنا شروع ہوں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: گوہر نذیر گیلانی