1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتبرطانیہ

برطانیہ میں مہنگائی: پبلک سیکٹر کے لاکھوں ملازمین کی ہڑتال

1 فروری 2023

برطانیہ میں بہت زیادہ مہنگائی کے خلاف اور اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے بدھ یکم فروری کے روز عوامی شعبے کے لاکھوں ملازمین ہڑتال کر رہے ہیں۔ ان میں سول ملازمین، ریل گاڑیوں کے ڈرائیور اور اساتذہ تک شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Mx4v
UK London strike
تصویر: Henry Nicholls/REUTERS

برطانیہ میں آج کی جانے والی اس وسیع تر ہڑتال میں عوامی شعبے کے پانچ لاکھ تک ملازمین کی شرکت متوقع ہے اور اس دوران ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کا معمول کا نظام بھی بہت کم کام کر سکے گا جبکہ پبلک سروس کے دیگر بہت سے شعبوں میں بھی تعطل اور جمود یقینی قرار دیے جا رہے ہیں۔

سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کو جرمانہ

اس ہڑتال میں حصہ لینے والے پبلک سیکٹر ملازمین ملک میں بہت زیادہ مہنگائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی تنخواہوں میں واضح اضافہ کیا جائے، اس لیے کہ ان کے لیے اپنی موجودہ آمدنی میں گزارہ کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔

اس ہڑتال کی ایک اہم بات اس میں سرکاری اور مقامی حکومتوں کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں کے اساتذہ کا شامل ہو جانا بھی ہے، حالانکہ تعلیمی شعبے کے ملازمین عام طور پر ایسی ہڑتالوں میں شامل نہیں ہوتے۔ آج یکم فروری کے روز برطانیہ میں تمام اسکول بھی بند ہیں۔

اس ہڑتال کے اعلان کے بعد Ipsos نامی ادارے کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے نتائج کے مطابق برطانوی عوام کی کافی بڑی تعداد اپنی رائے میں منقسم اور کافی حد تک ہڑتالی ملازمین کی حامی بھی ہے۔ اس سروے میں 40 فیصد رائے دہندگان نے اس ہڑتال کی حمایت کی جبکہ 38 فیصد رائے دہندگان نے اسے غلط اقدام قرار دیا۔

برطانوی شاہی خاندان کس حد تک جرمن ہے؟

Britain strike protest against anti-strike law
لاکھوں برطانوی کارکن اس ہڑتال میں اپنے ہڑتال کے حق کے دفاع کے لیے بھی احتجاج کر رہے ہیںتصویر: Vuk Valcic/ZUMA Press/picture alliance

ہڑتال کے اسباب

برطانیہ میں مختلف شعبوں کے کارکنوں کی ٹریڈ یونیوں کی نمائندہ ملکی تنظیم ٹریڈز یونین کانگریس کے جنرل سیکرٹری پال نوواک کا کہنا ہے، ''ہماری تنخواہوں میں برسوں تک ظالمانہ کمی کے بعد، ملک بھر میں نرسوں، اساتذہ اور کئی ملین دیگر پبلک ملازمین کا معیار زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اپنی تنخواہوں کے حوالے سے ہمیں مستقبل میں اور بھی بری صورت حال کا سامنا رہے گا۔‘‘

دو عشروں میں چوبیس خواتین کا ریپ، لندن پولیس کے افسر کا اعتراف جرم

پال نوواک نے کہا، ''ہمارے ہڑتال کے حق پر حملوں کے لیے نئے راستے تلاش کرنے کے بجائے حکومت اور وزراء کو ملک بھر میں کارکنوں کی تنخواہیں بڑھانا چاہییں، خاص طور پر پبلک سیکٹر ملازمین کی تنخواہیں، جن میں مناسب حد تک اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔‘‘

برطانیہ میں آج کی اس ہڑتال کو 2011ء کے بعد سے آج تک کی سب سے بڑی ایک روزہ ہڑتال قرار دیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ احتجاجی ملازمین اس بارے میں بھی احتجاج کر رہے ہیں کہ حکومت ایک ایسا نیا قانون بھی متعارف کرانا چاہتی ہے، جس کے تحت عوامی زندگی کے کچھ شعبوں میں کارکنوں کا ہڑتال کا حق محدود یا بالکل ختم کر دیا جائے گا۔

آئرلینڈ کا ’دس سے پندرہ برس میں‘ دوبارہ اتحاد ممکن

افراط زر کی بہت اونچی شرح

برطانیہ کو اس وقت اپنے ہاں گزشتہ چار عشروں کے دوران نظر آنے والی افراط زر کی سب سے اونچی شرح کا سامنا ہے، جو 10 فیصد بنتی ہے۔ ملک میں توانائی اور اشیائے خوراک کی قیمتیں بہت زیادہ ہو چکی ہیں۔

اسی بہت زیادہ افراط زر اور روزمرہ زندگی کے لازمی اخراجات ہوش ربا حد تک بڑھ جانے کے باعث برطانیہ میں کئی شعبوں میں پبلک سیکٹر ملازمین حال ہی میں ہڑتالیں کر بھی چکے ہیں۔ ان میں صحت عامہ، ٹرانسپورٹ اور پوسٹل سروس جیسے شعبوں کے کارکن شامل تھے۔

اس کے علاوہ ہیلتھ کیئر، نرسنگ، ایمبولینس، پیرا میڈیکل اور ایمرجنسی سروسز جیسے طبی شعبوں کے ہزارہا کارکنوں کی طرف سے بھی اگلے ہفتے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

م م / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)