برطانیہ میں ٹی بی کی تشخیص کا ناقص نظام
25 اپریل 2011طبی ماہرین کی ایک تازہ رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں نئے آنے والے تارکین وطن میں ٹی بی کے کیسز کا پتہ لگانے کے لیے بروئے کار لایا جانے والا اسکریننگ نظام بہت سے پوشیدہ کیسز کا پتہ لگانے میں ناکام رہتا ہے۔ سائنسدانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس اسکرینگ کو موئثر اور وسیع تر بنایا جائے اور خاص طور سے برصغیر پاک وہند سے آنے والے تارکین وطن کے اندر ٹی بی کے مرض کا پتہ لگایا جانا نہایت اہم ہے۔
برطانیہ مغربی یورپ کا وہ واحد ملک ہے جہاں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وجہ سے اسے یورپ کا ٹی بی کا مرکز بھی کہا جاتا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق برطانیہ کی سرحدی پولیس کے لیے ایسے ممالک کے تارکین وطن کے سینے کا ایکسرے کرنا ضروری ہے جہاں اوسطاً ایک لاکھ انسانوں میں سے 40 سے زیادہ کو ٹی بی کا موذی مرض لاحق ہے۔ اس وقت برطانیہ آنے والے ایسے تارکین وطن جن کا ایکسرے کیا جاتا ہے، میں سے زیادہ تر کا تعلق افریقہ سے ہے اور ان میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ایشیائی ممالک شامل نہیں ہیں۔
ٹی بی کا عارضہ ایک بیکٹیریل انفکشن یا جراثیمی عفونت سے پیدا ہوتا ہے جوعموماً علامات کے بغیر ہوتا ہے۔ تاہم دس میں سے ایک کیس سنگین شکل اختیار کر جاتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ بیکٹیریا پھیپھڑوں پر حملہ کرتا ہے ۔ ٹی بی کے عارضے میں مبتلا ہونے والے افراد میں سے تقریباً نصف کی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ آنے والے تارکین وطن میں سے بہت کم کے اندر ٹی بی کا مرض فعال شکل میں نظر آتے ہے، تاہم ان میں سے اکثر کے اندر ٹی بی کے جراثیم چُھپے ہوتے ہیں اور چند سالوں کے اندر یہ مرض فعال ہو جاتا ہے۔
برطانوی حکام نے اپنی سرحدوں میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے اندر ٹی بی کے مرض کا پتہ لگانے کے لیے جو اسکریننگ نظام رکھا ہوا ہے اُس کے موئثر ہونے کا اندازے لگانے کے لیے برطانوی محققین نے 2008 ء تا 2010 ء تک تین اسکرینگ سینٹرز میں کیے جانے والے ٹیسٹ اور آبادی کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔ ان مراکز میں خاص قسم کے بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے پوشیدہ ٹیبی کیسز کا پتہ لگانے کی کوشش کی گئی۔ اس ٹیسٹ کو ’ انٹر فیروں گاما ریلیز ایسّسے‘ IGRA کہا جاتا ہے۔ ان ٹیسٹس کے نتائج Lancet Infectious Diseases Jouranl میں شائع ہوئے، جن سے انکشاف ہوا کہ برصغیر پاک وہند سے برطانیہ آنے والے 20 فیصد تارکین وطن اور سب صحارا یا ذیلی صحارا افریقہ کے 30 فیصد تارکین وطن باشندوں کے اندر ٹی بی کا مرض پوشیدہ تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ برطانیہ میں تاریکن وطن کے اندر ٹی بی کی بیماری کا کھوج لگانے والی اسکریننگ پالیسی میں برصغیر کے تارکین وطن شامل نہیں ہیں اور اس طرح اس نظام کے ذریعے لگائے جانے والے اندازوں میں غیر ملکوں سے برطانیہ آنے والے والے ٹی بی کے چھپے ہوئے 70 فیصد کیسز کا پتہ نہیں چلایا جا سکا۔
ٹی بی تمام دنیا میں پایا جانے والا مرض ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے اُن 15 ممالک جن میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، میں سے 13 کا تعلق بر اعظم افریقہ سے ہے، جبکہ ٹی بی کے نئے کیسز میں سے ایک تہائی چین اور بھارت میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسر اعوان