1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ یورپ کی نوآبادی بن جائے گا، سابق وزیر خارجہ کی تنبیہ

13 نومبر 2018

سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے تنبیہ کی ہے کہ وزیر اعظم ٹریزا مے کی حکومت یورپی یونین کے ساتھ مل کر بریگزٹ سے متعلق جو معاہدہ طے کرنا چاہتی ہے، اس کی بعد برطانیہ کی حیثیت ایک یورپی نوآبادی کی سی رہ جائے گی۔

https://p.dw.com/p/389c9
تصویر: Picture-alliance/Bildagentur-online/Ohde

برطانوی دارالحکومت لندن سے منگل تیرہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بورس جانسن نے کہا کہ مے حکومت برسلز میں یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ مل کر برطانیہ کے یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے لیے جس معاہدے کی تیاریوں میں مصروف ہے، اس کے بعد یہ بات یقینی ہو گی کہ برطانیہ کی حیثیت یورپی یونین کی ایک نوآبادی کی سی رہ جائے۔

Birmingham Boris Johnson Parteitag Konservative Partei
بورس جانسن کا تعلق بھی ٹریزا مے کی قدامت پسند پارٹی سے ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Vieira

بورس جانسن نے منگل کے روز ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’اس ڈرامے سے کسی کو بھی بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ ایک کے بعد ایک تاخیر اور وہ بھی دانستہ اور باقاعدہ اہتمام کے ساتھ۔ معاہدہ ہو تو جائے گا، لیکن اس کا مطلب یہ ہو گا کہ برطانیہ گھٹنے ٹیک دے۔‘‘

بورس جانسن نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا، ’’ہو گا یہ کہ برطانیہ یورپی کسٹمز یونین کا حصہ رہے گا اور یوں اس پر برسلز کا ریگولیٹری کنٹرول بھی جاری رہے گا۔ (بریگزٹ ریفرنڈم میں) عوام نے ووٹ نوآبادیاتی حیثیت کے لیے تو نہیں دیا تھا۔‘‘ سابق برطانوی وزیر خ‍ارجہ نے مزید لکھا کہ برطانیہ کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ برطانیہ اپنے اب تک اپنائے ہوئے راستے کو بدل لے۔

اسی دوران برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے نائب نے کہا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین اب ایک بریگزٹ ڈیل کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں۔ ملکی کابینہ کے دفتر کے وزیر ڈیوڈ لِیڈِنگٹن نے کہا کہ لندن اور برسلز کے مذاکراتی نمائندوں کے مابین بات چیت کا ایک اور دور رات گئے تک جاری رہا۔

ڈیوڈ لِیڈِنگٹن کے مطابق لندن اور برسلز کے مابین بریگزٹ ڈیل ممکن تو ہو گئی ہے لیکن یہ بات ابھی تک یقینی بہرحال نہیں کہ فریقین کے مابین یہ معاہدہ اسی ہفتے طے پا جائے گا۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق لندن حکومت کی خواہش ہے کہ اس کا برسلز کے ساتھ برطانیہ کے یورپی یونین سے آئندہ اخراج کا معاہدہ اسی موسم خزاں میں ہو جائے تاکہ برطانوی ارکان پارلیمان کو اس مقصد کے لیے کافی وقت مل سکے کہ وہ بریگزٹ پر عمل درآمد سے قبل اس معاہدے پر رائے شماری میں حصہ لے سکیں۔ لندن حکومت کا اب تک منصوبہ یہ ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کا عمل 29 مارچ 2019ء تک مکمل ہو جانا چاہیے۔

دوسری طرف عالمی ادارہ تجارت یا ڈبلیو ٹی او میں برطانیہ کے سفیر نے آج تیرہ نومبر کے روز یہ کہا کہ اس عالمی تنظیم کے رکن کئی ممالک پر یہ حقیقت آشکار ہوتی جا رہی ہے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ برطانیہ یورپی یونین سے بریگزٹ کے کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر ہی نکل جائے۔

م م / ع ت / روئٹرز، اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں