برلن ميں اليکٹرانکس کی دنيا کی سب سے بڑی نمائش
1 ستمبر 2011اليکٹرانکس کی دنيا ميں اس تيزی سے ايجادات ہو رہی ہيں کہ يہ کہنا ہی پڑتا ہے کہ محو حيرت ہوں کہ دنيا کيا سے کيا ہو جائے گی۔ انٹرنيٹ اور ٹيلی وژن کا گہرا ملاپ ہو چکا ہے، ايسے کمپيوٹر تيار ہو چکے ہيں جو ايک کاپی سے بڑے نہيں ہيں۔ اسمارٹ فون ايک ساتھ کيمرہ، کمپيوٹر اور ٹيليفون ہے۔
صنعتی ممالک بہت زيادہ مقروض ہيں، يورو اور ڈالر کمزور ہيں، دنيا بھر ميں حصص کی منڈيوں ميں آئے دن بھونچال آتے رہتے ہيں اور حالات پر نظر رکھنے والے اگلے عالمی اقتصادی بحران کے انديشے سے لرزتے رہتے ہيں۔ ليکن برلن ميں اليکٹرانک ميڈيا کی اس بين الاقوامی نمائش ميں آنے والے کو يہ سب کچھ دور کی باتيں ہی معلوم ہوں گی۔ اس شعبے کی دنيا کی اس سب سے بڑی نمائش ميں 1300 سے زيادہ نمائش کنندگان نت نئی اليکٹرانک مصنوعات پيش کر رہے ہيں۔ عارضی ہال تعمير کرکے اور خيمےلگا کر اس نمائش کا رقبہ بڑھا کر ايک لاکھ 40 ہزار مربع ميٹر تک کر ديا گيا ہے۔
تفريحی اور مواصلاتی اليکٹرانکس کی جرمن سوسائٹی کے ہانس يوآخم کامپ کا کہنا ہے کہ ايک جائزے کے مطابق جرمن صارفين مالی مشکلات کی صورت ميں کم رقم پس انداز کريں گے اورسفر و سياحت پر کم پيسہ خرچ کريں گے ليکن تفريحی اليکٹرانک مصنوعات کی خريد ميں بچت نہيں کريں گے۔
اليکٹرانکس کی جرمن صنعت کا اندازہ ہے کہ اس سال اس کی مصنوعات کی فروخت ميں تقريباً چار فيصد کا اضافہ ہو گا۔
يوآخم کامپ کا کہنا ہے کہ جرمن گھرانوں ميں اب بھی پرانے پکچرٹيوب والے 20 ملين سے زائد ٹيلی وژن سيٹ ہيں، جن کی جگہ نئے ٹيلی وژن خريدے جائيں گے۔ اس کے علاوہ پتلی اسکرين والے ٹيلی وژن کی پہلی نسل کی جگہ اب جديد فليٹ اسکرين والے ٹی وی سيٹ خريدے جائيں گے۔ کامپ نے يہ بھی کہا: ’’جرمن گھروں ميں ايسے 10 ملين سے زائد ريفريجريٹر ہيں، جو 10 سال سے بھی زيادہ پرانے ہيں۔ اگر ان کی جگہ نئے ريفريجريٹر خريدے جائيں تو اس سے اتنی بجلی بچائی جا سکتی ہے جو پورے پرتگال کے ليے کافی ہو۔‘‘
مستقبل کی جديد گھريلو مشينيں دن رات ميں اُس وقت خود بخود آن ہو جايا کريں گی، جب بجلی خاص طور پر سستی ہوتی ہے۔
رپورٹ: زابينے کنکارٹس، برلن / شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک