برلن میں اینٹی نیوکلئیر مظاہرہ
6 ستمبر 2009تقریبا 400 ٹریکٹروں کے ہمراہ مظاہرین کے جم غفیر نے یک جا ہوکر مطالبہ کیا کہ جرمنی اپنے وعدے کے مطابق سن 2020ء تک تمام تر ایٹمی تنصیبات بند کر دے۔ مظاہرین نے مشرقی جرمن علاقے Gorleben میں واقع تابکاری فضلے کو محفوظ کرنے والے پلانٹ کو بھی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے مظاہرین کی تعداد کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں تاہم اس احتجاج کے منتظمین نے کہا کہ مظاہرین کی تعداد تقریبا پچاس ہزار تھی۔ مظاہرین نے برلن ٹرین اسٹیشن سے برانڈن بُرگ گیٹ تک مارچ کیا۔
سن 2000 ء میں سوشل ڈیموکریٹ چانسلرگیرہارڈ شروئڈر نے اپنے دور اقتدار میں عہد کیا تھا کہ وہ جرمنی کے تمام یعنی سترہ ایٹمی تنصیبات کو 2020ء تک بند کر دیں گے۔ ان ایٹمی تنصیبات سے ملکی توانائی کی تقریبا 30 فیصد ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔
اس وقت سوشل ڈیموکریٹس اتحادی کے طور پر کرسچئین ڈیموکریٹس کے ساتھ حکومت میں ہیں۔ موجودہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی پارٹی، ان ایٹمی تنصیبات میں سے کچھ پلانٹس کو بند نہ کرنے کے امکانات پر غور کر رہی ہے۔کرسچئین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی اتحادی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی بھی اس معاملے پر سی ڈی یو کے ساتھ ہے۔ ان دونوں جماعتوں کا موقف ہے کہ جب تک جرمنی توانائی کے متبادل ذرائع کے حوالے سے خود کفیل نہیں ہو جاتا، کچھ ایٹمی تنصیبات سے توانائی کا حصول کیا جانا چاہئے۔
جرمنی میں ستائیس ستمبر کو پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس دوران، کئی ناقدین اس معاملے کو ایک اہم موضوع تصور کر رہے ہیں تاہم انتخابی مہم کے دوران ابھی تک اس معاملے پر کوئی جوش و خروش دیکھنے میں نہیں آیا تھا لیکن برلن میں ہونے والے حالیہ مظاہرے کے بعد ایٹمی تنصیبات کو بند کرنے کا معاملہ ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتا ہے۔
برلن میں منعقدہ احتجاجی ریلی کے منتظم Jochen Stay نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ نیوکلیائی پروگرام کو بند کرنے کا وعدہ بہت عرصہ پہلے کیا گیا تھا تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی اہم پیش رفت نہیں کی گئی ہے۔ جرمنی کے سوشل ڈیموکریٹ وزیر ماحولیات Sigmar Gabriel کا کہنا ہے کہ چانسلر میرکل کو چاہئے کہ وہ نیوکلیائی صنعت کو خیر باد کہہ دیں کیونکہ اب مستقبل متبادل توانائی کا ہی ہے۔
ایک سروے کے مطابق جرمنی میں 59 فیصد افراد ایٹمی تنصیبات کو بند کرنے کے پروگرام کی توسیع کے خلاف ہیں۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر