برلن میں سب سے بڑے عالمی زرعی میلے کا آغاز
17 جنوری 2014’گرُوئنے ووخے‘ یا ’گرین ویک‘ کہلانے والے اس میلے کو زراعت اور باغبانی کے شعبے کی نت نئی مصنوعات کی نمائش کے لیے دنیا کے سب سے اہم اجتماع کی حیثیت حاصل ہے۔
اس سال بھی اس عالمی میلے میں مختلف براعظموں سے آنے والے کسانوں کے نمائندوں، فوڈ انڈسڑی کی سرکردہ شخصیات اور اشیائے خوراک کے تاجروں کے مابین اس بارے میں تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے کہ آیا تمام فریق بہتری اور ترقی کے لیے ایک ہی راستہ اپنائے ہوئے ہیں۔
اس سال 70 ملکوں سے آنے والے ایک ہزار چھ سو پچاس سے زائد نمائنش کنندگان اپنی اپنی مصنوعات کی نمائش کر رہے ہیں۔ 26 جنوری تک جاری رہنے والی اس نمائش کو اس کے اختتام تک چار لاکھ سے زائد ماہرین اور عام شائقین دیکھیں گے۔ اس کے علاوہ 70 ملکوں کے وزرائے زراعت اور کوئی پانچ ہزار صحافی بھی ان دنوں اسی وجہ سے برلن میں ہیں۔
میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر زراعت فریڈرش نے دنیا بھر سے آنے والے قریب پانچ ہزار مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی کو اپنی اشیائے خوراک کی صنعت پر فخر ہے، جس کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔
گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی گرین ویک کے موقع پر ماحول پسندانہ زرعی ترقی کے حق میں آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں یورپی یونین کے زرعی امور کے کمشنر داچیان چِیولوس نے زور دیا کہ یورپی زرعی شعبے کی جو مصنوعات افریقہ کو برآمد کی جاتی ہیں، ان پر مالی اعانتیں کلی طور پر ختم کی جانا چاہییں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناقدین کے بقول یورپی زرعی برآمدات ترقی پذیر ملکوں میں مقامی پیداواری صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
اس سال کے گرین ویک کا خصوصی پارٹنر ملک بالٹک کی جمہوریہ ایسٹونیا ہے، جہاں سے بہت بڑی تعداد میں نمائش کنندگان اپنی پیداواری مصنوعات ساتھ لے کر آئے ہیں۔
برلن کے ٹی وی ٹاور والے علاقے میں اس میلے کی وسیع و عریض نمائش گاہ میں شائقین دنیا بھر سے لائی گئی اشیائے خوراک کے ذائقوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مہمانوں کے لیے ایک فارم ہاؤس کے ذریعے یہ ذاتی مشاہدہ بھی ممکن ہے کہ زرعی پیداوار کس طرح تیاری کے عمل سے گزر کر انسانی خوراک کی شکل اختیار کرتی ہے۔
گرین ویک کے سالانہ انعقاد کا سلسلہ 1926ء میں شروع ہوا تھا۔ ایک کہاوت ہے کہ برلن میں جب ہر کوئی کھانے پینے کی بات کر رہا ہو تو سمجھ لیجیے کہ گرین ویک شروع ہو چکا ہے۔
نیوزی لینڈ کا مکھن، لاطینی امریکا سے لائے گئے کیلے، فرانسیسی وائن، پاکستانی چاول، بھارتی مصالحے، مشرق وسطیٰ کے زیتون اور اسپین کے مالٹے، اس کے علاوہ کینگرو کے گوشت کے اسٹیکس، پھلوں سے بنائی گئی افریقی بیئر اور عرب ملکوں کی کھجوریں اور انجیریں، یہ سب کچھ اور لاکھوں مہمان، یہی گرین ویک ہے۔