برلن میں عالمی سیاحتی میلہ
10 مارچ 2010ترکی کو جغرافیائی اعتبار سے ایک انوکھا ملک سمجھا جاتا ہے جو دو بر اعظموں یعنی یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عرب ممالک کے لئے تیل کی جو اہمیت ہے ترکی کے لئے اُس کی سیاحت اتنی ہی اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال 27 ملین سیاح اس ملک کا رُخ کرتے ہیں۔
’گیونر اُزالپ‘ ترکی کے سفر و سیاحت کا انتظام کرنے والے ’Tour Operators ‘ کی تنظیم کی جنرل سیکریٹری ہیں۔ ان کے زیر انتظام چھ ہزار Tour Operators کام کرررہے ہیں۔ گیونر کا کہنا ہے کہ ترکی میں سفر وسیاحت کی صنعت کے فروغ کے لئے بیش بہا مواقعے موجود ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ ترکی میں سال کے بارہ ماہ سیاحتی سر گرمیاں جاری رہیں جو پورے ملک کے سیاحتی مقامات کا احاطہ کر سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ترکی کے بہت سے کوہستانی مقامات کا یورپی سیاحوں کو ابھی تک علم بھی نہیں ہے۔ اسکینگ کے لئے بھی بہت سے علاقوں کو مزید ساز گار بنانے کی ضرورت ہے۔ غرضیکہ ترکی کی سیاحت کثیر النوع ہے۔ گولف ٹوریزم، اسپورٹس ٹوورزم، نوجوانوں کے لئے سفری اور سیاحتی انتظامات، لوک روایات سے آشنائی حاصل کرنے کے مواقعے اور بہت کچھ۔
ترک سفر و سیاحت کی صنعت سن 2023 ء تک سیاحوں کی تعداد میں ہر سال 50 ملین کے اضافے کا ہدف طے کئے ہوئے ہے۔ جس سے سیاحوں کی موجودہ تعداد دوگنا ہو جائے گی۔ عالمی اقتصادی بحران کے دور میں جہاں عالمی سیاحت کی شرح آٹھ فیصد گری ہے وہاں ترکی کی سیاحت میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی میں آباد ترکوں کی دوسری اور تیسری نسل کے لئے المانیہ جو جرمنی کا دوسرا نام ہے، اُن کا وطن ہے۔ اس یورپی ملک کو بھی گزشتہ بیس سال کے اندر سفر و سیاحت کے شعبے میں غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ دیوار برلن کے انہدام کے بعد جرمن دارلحکومت ’کلب میٹروپول ‘ کہلانے لگا ہے۔ خاص طور سے چالیس سال سے کم عمر افراد کے لئے برلن شہر بہت زیادہ کشش رکھتا ہے کیون کہ یہاں پائے جانے والے کلبز کے بارے میں لوگ پیرس، روم اور تل ابیب میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو بتاتے ہیں۔
جرمنوں کے اندر سفر اور سیاحت کا شوق بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ تاہم سن 2009 ء میں سفرو سیاحت کرنے والے جرمنوں کی تعداد ماضی کے مقابلے میں ریکارڈ کم رہی۔ اعداد و شمار کے قومی ادارے کے مطابق یورپ کی اس مضبوط ترین اقتصادی قوت کو 2009 ء میں گزشتہ چھ دہائیوں کے مقابلے میں شدید ترین کسادبازاری کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ برس سرسٹھ عشاریہ دو ملین جرمن باشندوں نے غیر ملکی فضائی سفر کیا، یہ شرح سن 2008 ء کے مقابلے میں چار اعشاریہ پانچ فیصد کم تھی۔
ادھر جرمن دارلحکومت برلن کی نائٹ لائف سے 180 ملین یورو کی آمدنی ریکارڈ کی گئی جس سے تقریباً دس ہزار افراد کا روز گار وابستہ ہے۔ اس اعتبار سے برلن کی اہمیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ برلن کے سرمایہ کاری بینک کے اندازوں کے مطابق اس شہر میں آئندہ سالوں کے اندر بیس ہزار اضافی آسامیاں پیدا ہوں گی اور اس شہر کی اقتصادی ترقی میں تین سے تین عشاریہ پانچ فیصد اضافے کی اُمید ہے۔
ایک ڈی جے ’تھومس اندریزاک الیاس‘ برلن سے بہت متاثر ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’برلن تو مجھے ایک Adventures نہایت پُر تجسس شہر لگا‘۔ دیوار برلن گرنے کے بعد یہ شہر نوجوان فنکاروں اور طالبعلموں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بن گیا۔ جرمنی کے سفر وسیاحت کے ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق خود جرمن سیاحوں کی سب سے زیادہ دلچسپی ترکی، اسپین، امریکہ، یونان اور اٹلی میں ہوتی ہے۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت شادی خان سیف