برلن میں قطبی ریچھ کا نومولود بچہ، شہر بھر کی آنکھ کا تارا
جرمن دارالحکومت کے ٹیئرپارک میں ایک قطبی ریچھ کے خاندان میں نئے رکن کا اضافہ ہوا ہے۔ ’ماما بیئر‘ کا نام ٹونیا ہے۔ پہلی بار پبلک کے سامنے لائے جانے پر چڑیا گھر کے مہمان یکدم اس ’بے بی بیئر‘ کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔
’آپ سب کو میری طرف سے ہیلو‘
برلن کے اس چڑیا گھر میں اس تازہ ترین اضافے کو پہلی بار ہفتہ سولہ مارچ کو وہاں جانے والے شائقین کو دکھایا گیا۔ اس ’بے بی پولر بیئر‘ کا ابھی کوئی نام نہیں رکھا گیا۔ اس کی ماں کا نام ٹونیا ہے، جس کی عمر نو سال ہے۔ بچے نے جب پہلی بار اپنے ارد گرد کی دنیا کو دیکھا، تو اس کی ماں اس ’مقابلتاﹰ نومولود‘ کی حفاظت کے لیے مسلسل اس پر نگاہ رکھے ہوئے تھی۔
ماں کے حفاظتی حصار میں
اس بچے نے اپنی زندگی کے ابتدائی چند ماہ صرف اپنی ماں کے ساتھ تاریکی میں گزارے۔ اس لیے کہ کسی بھی قطبی ریچھ کے نومولود بچے اپنی پیدائش کے وقت بہرے اور نابینا ہوتے ہیں اور ان کی سننے اور دیکھنے کی صلاحیتیں وقت کے ساتھ ساتھ نمو پاتی ہیں۔ اسی لیے شروع کے چند ماہ کے دوران انہیں ماں کی مسلسل قربت اور انتہائی حد تک نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس ’بے بی بیئر‘ کا نام آئندہ چند دنوں میں رکھ دیا جائے گا۔
جیسی ماں، ویسی بیٹی
یہ بچہ ایک مادہ ریچھ ہے۔ برلن کے ٹیئرپارک نامی چڑیا گھر میں قطبی ریچھوں کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن فلوریان زِکس کے مطابق ماں اور بچے کا رشتہ بڑا گہرا ہے۔ اس لیے بھی کہ ٹونیا ایک بہت اچھی ماں ہے اور اب اپنے ارد گرد کی دنیا سے مانوس ہوتی جا رہی اس کی بیٹی بھی خود کو اپنی ماں کی قربت میں بڑا محفوظ محسوس کرتی ہے۔ فلوریان زِکس نے کہا، ’’ہم اس بچی اور اس کی ماں دونوں کی وجہ سے بہت خوش ہیں۔‘‘
پہلی ملاقات میں ہی ’وی آئی پی‘
ٹونیا کی بیٹی کو جب پہلی بار چڑیا گھر کے سیربینوں کے سامنے لایا گیا، تو سینکڑوں کی تعداد میں بچے، بوڑھے اور جوان دیکھتے ہی دیکھتے اس کے مداح بن گئے۔ اس ’بے بی بیئر‘ کے اس کے ارد گرد کی دنیا کے ساتھ اولین تعارف کو کیمرے کی آنکھ سے ریکارڈ کرنے کے لیے بہت سے فوٹوگرافر بھی وہاں موجود تھے، جن میں سے ہر کوئی خوش تھا۔ اس ’ننھی سی برفانی لڑکی‘ نے فوٹوگرافروں کو بہت اچھی تصاویر بنانے کے کئی موقع فراہم کیے۔
’پانی کی ننھی سے فنکارہ‘
برفانی ریچھ کی اس چھوٹی سے بچی نے شاید محسوس کر لیا تھا کہ سارے کیمرے اور فوٹوگرافر تو اسی کے لیے وہاں موجود تھے۔ اس نے زمین پر قلابازیاں بھی لگائیں، خود کو اپنے نئے ماحول سے تھوڑا سا مانوس کیا اور پھر فوراﹰ ہی ٹھنڈے پانی میں اتر کر اپنے تیراکی کے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔
’آئی لو یو، ممی!‘
ٹونیا کے گزشتہ دو برسوں میں پیدا ہونے والے تین بچے مر گئے تھے۔ قطبی ریچھوں کے بچوں میں زندگی کے شروع کے مہینوں میں شرح اموات بہت اونچی ہوتی ہے۔ قطبی ریچھوں کے خاندان میں باپ نومولود بچوں کی زندگی میں زیادہ اہم کردار ادا نہیں کرتا۔ اس بچی کا ’پاپا بیئر‘ وولودیا ہالینڈ کے ایک چڑیا گھر میں رہتا ہے۔ لیکن ٹونیا اپنی بیٹی کے ساتھ کھیلتے ہوئے بہت خوش تھی، جیسے بیٹی ماں سے کہہ رہی ہو، ’’آئی لو یو، ممی!‘‘