بریگزٹ: برطانوی وزير اعظم کے والد فرانس کی شہریت کے خواہاں
1 جنوری 2021برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد اسٹینلے جانسن نے جمعرات 31 دسمبر کی شام کہا کہ ماضی میں اگرچہ انہوں نے برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کی حمایت کی تھی، تاہم اب وہ فرانس کی شہریت حاصل کرنے کے لیے درخواست دیں گے۔
اسٹینلے جانسن نے ایک فرانسیسی ریڈیو سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے برطانیہ میں 2016ء میں منعقدہ بریگزٹ ریفرنڈم میں اپنے ملک کے آئندہ بھی یونین میں شامل رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا، تاہم جب ریفرنڈم کے نتائج سامنے آئے تو وہ اپنا ذہن بدل کر بریگزٹ کے حامی بن گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی سے فرانسیسی تھے اور دعویٰ کیا کہ فرانسیسی شہریت ان کا حق بھی ہے۔
اسٹینلے جانسن نے بتایا کہ ان کی دادی فرانسیسی تھیں اور ان کی والدہ بھی فرانس میں ہی پیدا ہوئی تھیں۔ اسٹینلے جانسن نے کہا، ’’یقینی طور پر میں ہمیشہ ایک یورپی باشندہ ہی رہوں گا۔ آپ کسی انگریز سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ یورپی نہیں ہے۔ یورپی یونین سے تعلق رکھنا بہت اہم ہے۔‘‘
اس وقت اسی سالہ اسٹینلے جانسن ماضی میں یورپی پارلیمان کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ دسمبر میں اخبار ’دی ٹائمز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ پہلے وہ بریگزٹ کے مخالف تھے لیکن جب بریگزٹ ریفرنڈم کے نتائج سامنے آئے، تو انہوں نے اپنا ذہن بدل لیا اور لندن کے یورپی یونین سے علیحدہ ہو جانے کی حمایت شروع کر دی تھی۔
برطانوی پارلیمان نے پرسوں بدھ کے روز بریگزٹ کے بعد کے عرصے کے لیے یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین طے پانے والے وسیع تر تجارتی معاہدے کی منظوری دے دی تھی۔ آج جمعہ یکم جنوری 2021ء سے برطانیہ حتمی طور پر یورپی یونین سے نکل گیا ہے۔ کل جمعرات 31 دسمبر کی نصف شب برطانیہ کے یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ سے نکلنے کے ساتھ ہی برطانوی شہریوں کا یونین کے رکن ممالک میں آزادی سے رہنے اور کام کرنے کا حق بھی ختم ہو گیا تھا۔
گزشتہ برس اکتوبر میں کنزرویٹیو پارٹی کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا تھا کہ ان کی والدہ شارلٹ جانسن نے بریگزٹ ریفرنڈم میں لندن کے یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ بورس جانسن کے والد اسٹینلے اور والدہ شارلٹ کے درمیان 1979ء میں طلاق ہو گئی تھی۔
ص ز / م م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)