بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی تصاویر
عراقی دارالحکومت بغداد میں مشتعل شیعہ مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا ہے۔ یہ افراد مرکزی دروازہ توڑ کر سفارت خانے میں داخل ہوئے اور استقبالیہ کے سامنے امریکی پرچم نذر آتش کیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل سفارتی عملے کو عمارت سے نکال لیا گیا تھا۔ بغداد کے محفوظ ترین علاقے میں جاری اس احتجاج میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔
یہ مظاہرے ایرانی حمایت یافتہ شیعہ جنگجوؤں پر امریکی فضائی حملے کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ اتوار کو امریکی فضائیہ نے ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ ملیشیا کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں کم از کم پچیس جنگجو مارے گئے تھے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارت خانے کے حفاظتی دستوں کی جانب سے مظاہرین کو واپس دھکیلنے اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
مظاہرین امریکی سفارت خانے کے بالکل سامنے امریکا مردہ باد کے نعرے بلند کرتے ہوئے سفارت خانے کی حدود میں داخل ہوئے۔ مظاہرین نے پانی کی بوتلیں بھی پھینکیں اور سفارت خانے کے بیرونی سکیورٹی کیمرے بھی توڑ ڈالے۔
آج بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملہ امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تدفین کے بعد کیا گیا۔
جنگجوؤں کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ جاری رکھا اور آخر کار سفارت خانے کا بیرونی دروازہ توڑنے میں کامیاب رہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ سازی کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ ٹرمپ کے بقول ایران نے ایک امریکی ٹھیکیدار کو ہلاک اور کئی کو زخمی کیا، جس کے جواب میں فضائی کارروائی کی گئی تھی۔
امریکی صدر کے مطابق آج کے اس واقعے پر سخت امریکی رد عمل سامنے آئے گا۔ ان کے مطابق اب ایران بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار بھی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عراقی حکام سے سفارت خانے کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی سفارت خانے کے باہر ایک دستی بم پھٹنے سے دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو قابو میں لائے۔ ماہرین کے رائے میں طاقت کے استعمال سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مزید تقویت پکڑ سکتا ہے۔