بغیر پروں کے خلائی جہاز کے تجربے کا یورپی منصوبہ
9 فروری 2015ایک کار کی سی جسامت والا یہ خلائی جہاز ابتدائی طور پر سو منٹ کی تجرباتی پرواز کرے گا۔ بغیر انسان کے اس اسپیس مشن کو یورپی خلائی انڈسٹری کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ خلائی سائنسدان بیرونی فضا ( فضائے بسیط) سے زمین کے کرہ ہوائی میں واپس داخل ہونے کو ایک بہت بڑا چیلنج قرار دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ فروری سن 2003 میں ’اسپیس شٹل کولمبیا‘ بیرونی خلا سے کرہ ہوائی میں داخل ہوتے ہی تباہ ہو گئی تھی، جس کے نتیجے میں اس میں سوارعملے کے تمام سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خلا میں بھیجی گئی اسپیس شٹل جب واپس زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہوتی ہے تو رگڑ کی وجہ سے اس کی رفتار آہستہ ہو جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی شدید حدت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر اسپیس کرافٹ کی واپسی کے وقت اس کا زاویہ عمودی ہو تو اس میں آگ بھی لگ سکتی ہے یا مختلف گیسوں کی وجہ سے وہ اپنے لینڈنگ ٹارگٹ سے ہٹ بھی سکتی ہے۔
یورپی اسپیس ایجنسی اپنےIntermediate eXperimental Vehicle (آئی ایکس وی) نامی اس نئے ڈیزائن والے تجرباتی خلائی جہاز سے انہی مسائل کے حوالے سے معلومات اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔ اس تکنیک کی کامیابی کی صورت میں اسے مستقبل میں خلائی مشن کے لیے روانہ کی جانے والی اسپیس شٹلز میں استعمال میں لایا جا سکے گا۔
آئی ایکس وی پروگرام کے مینیجر گیورگیو ٹُومینو Giorgio Tumino نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم خلا میں جانے کے قابل ہیں اور ہم مدار میں ٹھہر بھی سکتے ہیں لیکن ہم اس بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں کہ مدار سے واپس کس طرح آیا جائے۔ یہی آج کل کی خلائی سائنس میں ایک بہت پیچیدہ عمل ہے۔‘‘
اس خلائی جہاز کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا گیا ہے، جس میں تین سو سینسرز بشمول انفراریڈ کیمرے پرواز کے دوران ایسے تمام مظاہر کو نوٹ کریں گے، جو ابھی تک نامعلوم ہیں۔
دو ٹن وزنی اور سولہ فٹ لمبے اس خلائی جہاز کو بدھ گیارہ فروری کے روز عالمی وقت کے مطابق دن کے ایک بجے فرانسیسی گیانا میں یورپی خلائی ایجنسی کے لانچنگ پیڈ سے خلا میں چھوڑا جائے گا۔ اس شٹل کی بحرالکاہل میں لینڈنگ کے وقت پیراشوٹ استعمال کیا جائے گا۔ تب یہ اسپیس کرافٹ بڑے بڑے غباروں کی مدد سے سمندر میں تیرے گا، جہاں سے اسے ایک بحری جہاز کے ذریعے واپس لیبارٹری میں پہنچایا جائے گا۔
جب سے امریکی خلائی ادارے ناسا نے اسپیس شٹل کو گراؤنڈ کیا ہے، تب سے روس کا ’سویوس‘ ایسا واحد اسپیس کرافٹ ہے، جو خلا بازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک لے جانے اور وہاں سے واپس لانے کا کام کر رہا ہے۔