بلعین گاؤں میں اسرائیلی دیوار کا ’خاتمہ‘
25 جون 2011اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے اب تک اس باڑ پر حملہ آور ہونے والے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے اور بدبودار پانی کی دھاریں برسائی جاتی رہی ہیں۔ اس علاقے میں لوہے کی باڑ قائم ہے، جس کی مدد سے مقامی افراد کی نقل و حرکت کو محدود بنایا جاتا ہے۔
بلعین کا علاقہ تل ابیب سے 25 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے اور یہ جگہ اسرائیل کی متنازعہ باڑوں اور دیواروں کے نیٹ ورک کے خلاف مظاہروں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ ان دیواروں کی مدد سے مغربی کنارے کو اسرائیل سے الگ کیا جاتا ہے۔
سن 2007 میں ایک عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی کسانوں کی ان کی زرعی زمینوں تک رسائی کے لیے اس دیوار کو ختم کیا جائے۔
اس فیصلے کے چار سال بعد بدھ کے روز اسرائیلی فوج اس بات پر تیار ہوئی تھی کہ وہ بلعین کے علاقے میں قائم اس باڑ کے کچھ حصوں کو ختم کر دے گی۔
فلسطینی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے جمعے کے روز بلعین میں جشن منایا تاہم کہا کہ اب بھی زمینوں کے بہت بڑے حصوں اور کسانوں کے درمیان یہ دیوار حائل ہے، اس لیے احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
فلسطینی وزیراعظم سلام فیاض کے مطابق، ’’بلعین گاؤں نے جو کچھ حاصل کیا، اس سے اس دیوار کی حیثیت کی تبدیلی میں مدد ملے گی۔‘‘
تاہم سلام فیاض نے کہا کہ دیواروں اور یہودی آبادکاری کے ذریعے اسرائیلی قبضے اور ناانصافی کے خاتمے میں یہ واقعہ ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق