بلوچستان میں مسلح افراد نے 11 کان کنوں کو قتل کر دیا
3 جنوری 2021خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بننے والے مزدوروں کا تعلق شیعہ ہزارہ کمیونٹی سے تھا۔ ایک مقامی حکومتی اہلکار خالد درانی کے مطابق مرنے والے 11 کان کنوں کی لاشیں ایک مقامی ہسپتال میں منتقل کر دی گئی ہیں۔ مسلح افراد اس واردات کے بعد وہاں سے فرار ہو گئے اور اب پولیس اور سکیورٹی فورسز ان کی تلاش میں ہیں۔
'انسانیت سوز بزدلانہ دہشت گردی‘
پاکستان وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں مچھ میں 11 کان کنوں کی ہلاکت کو ''انسانیت سوز بزدلانہ دہشت گردی‘‘ کا ایک اور واقعہ قرار دیا۔
نیم فوجی لیوی فورس کے ایک اہلکار معظم علی جتوئی کے مطابق یہ حملہ کوئلے کی کانوں کے علاقے مچھ کے قریب پیش آیا۔ مچھ کا علاقہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 48 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ جتوئی کے بقول مسلح افراد کوئلے کی کان میں کام کرنے والے ان کان کنوں کو قریبی پہاڑیوں میں لے گئے جہاں لے جا کر ان پر فائرنگ کر دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ چھ کان کن موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ پانچ دیگر جو شدید زخمی تھے وہ ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئے۔
بلوچستان: شدت پسندوں کے حملے میں سات سکیورٹی اہلکار ہلاک
اپنے ہی دشت میں بھٹکتا بلوچستان
معظم علی جتوئی نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلح افراد ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کی شناخت کر کے انہیں اپنے ساتھ لے گئے جبکہ بقیہ لوگوں کو انہوں نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔
ابھی تک اس واقعے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی تاہم اس سے پہلے کالعدم شدت پسند تنطیم لشکر جھنگوی بلوچستان میں اس طرح کے واقعات میں ملوث رہی ہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز کے علاوہ غیر مقامی مزدوروں کو بھی نشانہ بنانے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں تاہم ان کی جانب سے شیعہ ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی مثال موجود نہیں ہے۔
ا ب ا / ب ج (اے ایف پی، اے پی)