بلٹ ٹرین کے لیے جاپان کا بھارت کو آسان قرضہ
22 اکتوبر 2015جاپان کی جانب سے یہ پیش کش بھارت میں بڑھتی ہوئی چینی سرمایہ کاری پر سبقت لینے کی کوشش ہے۔ چین بھی دنیا کے اس چوتھے سب سے بڑے ٹرین نیٹ ورک اور دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
جاپان نے بھارتی شہروں ممبئی اور احمدآباد کو اس تیز رفتار ٹرین نیٹ ورک کے ذریعے جوڑنے کے حوالے سے منصوبے کا جائزہ لیا اور یہ طے کیا کہ اس میں سرمایہ کاری سودمند ہے۔ یہ 505کلومیٹر طویل راہ داری بھارت کے تجارتی ہب ممبئی کو وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست سے جوڑ دے گی۔
اس سلسلے میں ٹینڈر جاری کیا گیا تھا، تاہم جاپان کی اس پیش کش کے بعد واضح ہے کہ اس سلسلے میں وہ دیگر ممالک سے بہت آگے ہے۔
گزشتہ ماہ چین نے ممبئی اور نئی دہلی کے درمیان 12 سو کلومیٹر طویل ٹرین راستے کے لیے معاہدہ حاصل کر لیا تھا، تاہم اس کی جانب سے کی گئی پیش کش جاپانی پیش کش کا تقریباﹰ دوگنا ہے۔ فی الحال چین نے اس سلسلے میں قرض بھی فراہم نہیں کیا ہے۔
جاپانی کی طرف سے اس تقریباﹰ مفت سرمایہ کاری کے فیصلے کو جنوبی ایشیائی ممالک میں انفراسٹکچر کے شعبے میں بڑھتے ہوئی چینی شمولیت کا زور توڑنا بتایا جا رہا ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں میں چین نے متعدد جنوبی ایشیائی ممالک میں بڑے بڑے منصوبوں کے لیے سرمایہ اور معاونت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
بھارت کے ریلوے بورڈ کے سربراہ اے کے میتل کے مطابق، ’اس سلسلے میں ہائی سپیڈ ٹیکنالوجی کے لیے متعدد ممالک کی طرف سے پیش کش موصول ہوئی، تاہم ٹیکنالوجی اور فنڈنگ کے دوہرے امتزاج کی حامل صرف ایک پیش کش ہمارے پاس پہنچی ہے اور وہ ہے جاپانی۔‘
یہ ہائی سپیڈ منصوبہ اس بھارتی حکومتی خیال کی ایک کڑی ہے، جس کے تحت دس ہزار کلومیٹر طویل ٹرین پٹریوں کے ذریعے دہلی، ممبئی، چنئی اور کولکتہ کو ملایا جانا ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق جاپانی پیش کش میں کہا گیا ہے کہ وہ ممبئی سے احمدآباد کے لیے ہائی اسپیڈ ٹرین سروس کے سلسلے میں اسی فیصد سرمایہ فراہم کرے گا، تاہم شرط صرف یہ ہو گی کہ اس منصوبے میں استعمال ہونے والے 30 فیصد آلات، بوگیاں اور دیگر مصنوعات جاپان سے خریدی جائیں گی۔
جاپان کی ایجنسی برائے بین الاقوامی تعاون کے مطابق اس ٹرین سروس کے تحت ممبئی اور احمدآباد کے درمیان ریل کا سفر سات گھنٹوں سے گھٹ کر دو گھنٹوں تک پہنچ جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت راستے میں 11 نئی سرنگیں بنائی جائیں گی، جس میں ممبئی کے قریب ایک زیرسمندر ٹنل بھی شامل ہے۔