’بلین ٹری سونامی‘: کامیابی حیرت انگیز ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف
16 مارچ 2017پاکستان میں ’’ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر‘‘ WWF کے پروگراموں کے سینیئر ڈائریکٹر رب نواز نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’(اس منصوبے کی) حقیقی کامیابی حیرت انگیز ہے۔ یہ کامیابی محض درخت لگانے تک نہیں بلکہ رویوں میں تبدیلی کے حوالے سے بھی ہے۔‘‘
WWF نے درخت لگانے کی اس مہم کے آڈٹ میں مدد فراہم کی ہے۔ ’’بلین ٹری سونامی‘‘ یا ایک ارب درخت لگانے کی یہ مہم دراصل پاکستانی کرکٹ لیجنڈ عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شروع کی گئی تھی۔ اس کا مقصد درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے سبب ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ اور پاکستان کو سرسبز و شاداب بنانا تھا۔ پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ بلین ٹری سونامی سے اس صوبے میں جنگلاتی یا درختوں والے علاقے میں دو فیصد اضافہ ہونا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت FAO کی 2015ء میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنگلاتی علاقے کُل رقبے کے دو فیصد سے بھی کم تھے اور یہ اس پورے علاقے میں کم ترین شرح تھی۔
پاکستان میں موجود مجموعی جنگلاتی علاقوں کا قریب 40 فیصد خیبر پختونخوا میں ہی ہے جہاں عمران خان کی درخت لگانے کی مہم جاری ہے۔ تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق امید کی جا رہی ہے کہ ایک ارب درخت لگانے کا یہ ہدف رواں برس یعنی 2017ء کے آخر تک حاصل کر لیا جائے گا۔
درختوں سے متعلق کاروباری سرگرمیوں کو فروغ
درخت لگانے کی اس مہم کے سلسلے میں صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے پورے صوبے میں پودوں کی نرسریاں قائم کرنے کے لیے نہ صرف لوگوں کو قرضے فراہم کیے بلکہ ان سے پودے خریدنے کی یقین دہانی سے متعلق معاہدے بھی کر رکھے تھے۔
خیبر پختونخوا کے ’’گرین گروتھ انیشی ایٹیو‘‘ نامی ادارے کے چیئرمین امین اسلم کے مطابق اس مہم پر اب تک 11 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ یہ رقم 110 ملین امریکی ڈالرز کے قریب بنتی ہے۔ صوبے کے قریب ہر ضلع میں حکومتی اور پرائیویٹ نرسریاں قائم کی گئی ہیں اور ان کی تعداد 13,000 سے زائد ہے۔
امین اسلم کے مطابق نئے درختوں کے لیے قریب 40 فیصد پودے ان نرسریوں نے فراہم کیے ہیں جبکہ 60 فیصد قدرتی طریقے سے جنگلات اگانے کی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگلات کا تحفظ اب یقینی بنایا گیا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹرنگ
’’بلین ٹری سونامی‘‘ نامی اس مہم کی نگرانی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے اس پراجیکٹ کی ویب سائٹ کا افتتاح کیا جس میں GPS کوآرڈینیٹس کے ذریعے لگائے جانے والے درختوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا، ’’یہ منصوبہ پاکستان کے مستقبل کے لیے ہے اور میرے دل کے بہت قریب ہے۔ سر سبز اور ایک ایسی فضا مہیا کر کے جس میں سانس لی جا سکتی ہو اور گرین جابز کی فراہمی کے ساتھ یہ منصوبہ صرف خیبرپختونخوا کے لیے سود مند نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کو درپیش ان خطرات کے سامنے دفاع ہے جو اسے موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب لاحق ہیں۔‘‘
خیبر پختونخوا میں درخت لگانے کی اس مہم کے بعد پاکستان کی وفاقی حکومت نے موجودہ مالی سال کے بجٹ میں ’’گرین پاکستان‘‘ پروگرام کے لیے رقم مختص کی تھی۔ اس پروگرام کا مقصد ملک بھر میں درخت لگانا ہے۔