بلیک میلنگ نہیں چلے گی، یونانی وزیراعظم
17 فروری 2015یورپی یونین اور یونان کے مابین ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا کہ ایتھنز کو مالی امداد دینے کی شرائط کیا ہونا چاہییں۔ پیر کے دن مذاکرات کی ناکامی کے بعد بھی اطراف کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی کوششیں بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ منگل کے روز ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے یونانی وزیر اعظم الیکسِس سپراس نے کہا، ’ہم نفسیاتی بلیک میلنگ قبول نہیں کریں گے۔‘‘
سپراس کی حکومت اپنے انتخابی وعدوں کے مطابق ایسی اصلاحات پر عمل پیرا رہنے کے لیے پر عزم نظر آ رہی ہے، جو یونان کو دی جانے والی مالی امداد کی بنیادی شرائط کے برعکس ہیں۔ انہوں نے ارکان پارلیمان سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بچت مخالف اصلاحاتی قوانین کی منظوری دے دیں۔ متوقع طور پر آئندہ ہفتے کے دوران ایسے متعدد ترمیمی بل منظور کر لیے جائیں گے۔
اس صورتحال میں یونان کو یورو گروپ کے ممالک کی طرف سے سخت دباؤ کا سامنا بھی ہے۔ ایسے خطرات بھی ہیں کہ اگر ایتھنز حکومت برسلز کے مطالبات منظور نہیں کرتی اور فریقین کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچتے تو یونان یورو زون سے نکل بھی سکتا ہے۔ جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے اس تناظر میں کہا ہے کہ یورو گروپ یونان کے معاملے میں مشترکہ موقف رکھتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپی مشترکہ کرنسی یورو استعمال کرنے والے ممالک کا کہنا ہے کہ یونان کو بیل آؤٹ پیکج کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے بچتی اقدامات پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔ شوئبلے کے مطابق ایتھنز حکومت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ بیل آؤٹ پیکج کی مزید رقم لینا چاہتی ہے یا نہیں۔ یونان کے لیے موجودہ مالیاتی بیل آؤٹ پیکج رواں ماہ کے اواخر تک غیر مؤثر ہو جائے گا۔
یونانی وزیر اعظم سپراس کی کوشش ہے کہ موجودہ مالی امداد کی ڈیل کی مہلت بڑھانے کے بجائے نئی شرائط پر ایک نیا معاہدہ کیا جائے۔ ان اختلافات کے باوجود یونانی وزیر خزانہ یانِس واروفاکِس نے کہا ہے کہ کچھ بھی ہو، وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی مالیاتی ڈیل کے تحت سخت بچتی اقدامات میں نرمی کی جائے۔
یونانی وزیراعظم سپراس نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سخت بچتی اقدامات کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور اسی لیے انہیں انتخابی کامیابی بھی ملی تھی۔ ناقدین کے بقول اب اس مخصوص صورتحال میں سپراس اگر نئی ڈیل کے تحت بچتی اقدامات میں نرمی کو یقینی بنانے میں ناکام رہے تو ان پر اپنے ووٹروں کو دھوکا دینے کا الزام عائد کیا جائے گا۔ سپراس کے ایک سیاسی حامی تھوماس ارگیروس نے ایتھنز میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایتھنز میں کوئی حکومت یورپ کے سامنے وقار کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔‘‘