بن لادن کی موت کا بدلہ لیا جائے گا، القاعدہ
12 مئی 2011عرب جزیرہ نما میں القاعدہ کی شاخ کے سربراہ ناصر الوحیشی کی جانب سے انٹرنیٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ بن لادن کی موت کے بعد ’جہاد کی چنگاری اور بھڑک اٹھی ہے‘۔
القاعدہ کے اس مفرور رہنما نے یمن سے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ امریکیوں کو یہ سمجھنے کی حماقت نہیں کرنی چاہیے کہ بن لادن کی موت کے ساتھ ہی سارا معاملہ ختم ہو جائے گا۔ اِس پیغام کا ترجمہ امریکہ میں قائم وَیب سائٹ SITE کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، جس میں مغربی دُنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مستقبل میں القاعدہ زیادہ بڑی اور زیادہ نقصان پہنچانے والی کارروائیوں کا عزم رکھتی ہے۔
اُدھر صومالیہ میں الشباب ملیشیا سے تعلق رکھنے والے سرکردہ انتہا پسندوں نے کہا ہے کہ ’بہت جلد‘ اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ ان انتہا پسندوں میں امریکہ میں پیدا ہونے والا عمر حمامی بھی شامل ہے، جو ابو منصور الامریکی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
حمامی نے کہا ہے: ’’ہم (امریکی صدر) اوباما اور (وزیر خارجہ) کلنٹن کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہم بہت جلد اپنے رہنما شیخ اُسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ لیں گے۔ اُسامہ مر چکا ہے لیکن جہاد نہیں مرا۔ پوری دُنیا کے مجاہد جنگجو اپنے رہنما کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔‘‘
الشباب ملیشیا صومالیہ کے زیادہ تر حصے پر قابض ہے اور بر اعظم افریقہ کے اِس خطے میں، جہاں 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارتخانوں کو القاعدہ کے ارکان کی جانب سے خونریز حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا، سلامتی کے لیے ایک بڑے خطرے کی حیثیت رکھتی ہے۔
یمن اور صومالیہ کے مسلمان انتہا پسندوں کی جانب سے یہ دھمکیاں ایک ایسے وقت پر سامنے آ رہی ہیں، جب امریکی سینیٹر جان کیری پاکستان میں اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے بھڑکے ہوئے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پاکستان کے دورے پر جانے والے ہیں۔
بدھ 11 مئی کو موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے پاکستانی شہر کراچی میں سعودی عرب کے قونصل خانے پر دو گرینیڈز پھینکے۔ اِسے ممکنہ طور پر بن لادن کی ہلاکت پر پہلا پُر تشدد رد عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک