1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

بنگلہ دیش: حزب اختلاف نے نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا

18 ستمبر 2024

طلباء مظاہروں کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے ملک چھوڑ جانے کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے ابھی تک ملک میں انتخابات کے لیے کسی ٹائم فریم کا اعلان نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/4kkuC
بی این پی کی طرف سے گزشتہ ماہ کیے جانے والے مظاہرے کا منظر
تصویر: Rajib Dhar/AP/dpa/picture alliance

بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ہزاروں کارکنوں اور رہنماؤں نے منگل 17 ستمبر کو ملکی دارالحکومت ڈھاکہ میں ریلی نکالی اور انتخابات کے ذریعے اقتدار کی منتقلی کا مطالبہ کیا۔

سابق وزیر اعظم حسینہ نے بنگلہ دیش کے اداروں کو ’تباہ‘ کر دیا، محمد یونس

بنگلہ دیش بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

یہ مظاہرہ ڈھاکہ میں بی این پی کے صدر دفتر کے سامنے کیا گیا جہاں اس جماعت کے حامی جمع ہوئے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ بی این پی کی سربراہی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کر رہی ہیں۔

محمد یونس
محمد یونس نے گزشتہ ماہ عوامی بغاوت کے بعد سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔تصویر: Sazzad Hossain/DW

نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت نے الیکشن کمیشن سے لے کر مالیاتی اداروں تک ملک کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے ہیں۔ لیکن بی این پی سمیت بڑی سیاسی جماعتیں جلد ہی نئے انتخابات چاہتی ہیں۔

محمد یونس نے گزشتہ ماہ عوامی بغاوت کے بعد سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔ اس طرح حسینہ واجد کی 15 سالہ مدت اقتدار ختم ہو گئی تھی۔

یہ مظاہرے جولائی میں شروع ہوئے اور حکومت مخالف تحریک کی شکل اختیار کر گئے۔ بنگلہ دیش سے فرار ہوکر حسینہ واجد بھارت چلی گئی تھیں، جہاں وہ اب تک قیام کیے ہوئے ہیں۔

عبوری انتظامیہ کو ملک کی طاقتور فوج کی مدد حاصل ہے مگر اسے کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں گارمنٹس انڈسٹری کے شعبے میں مزدوروں کی بے چینی، ملک میں عدم استحکام، امن و امان اور غیر یقینی معاشی صورتحال شامل ہیں۔

 بی این پی کی سربراہ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء
بی این پی کی سربراہی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کر رہی ہیں۔تصویر: A.M. Ahad/AP Photo/picture alliance

یونس نے اپنی حالیہ تقاریر میں یہ نہیں بتایا کہ نئے عام انتخابات کب ہوں گے بلکہ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک اقتدار میں رہیں گے جب تک عوام چاہتے ہیں کہ وہ رہیں۔ اخبارات کے ایڈیٹروں کی ایک ٹیم نے حال ہی میں کہا تھا کہ یونس کو پہلے اہم اصلاحات مکمل کرنی چاہییں اور کم از کم دو سال تک اقتدار میں رہنا چاہیے۔

بی این پی نے ابتدائی طور پر تین ماہ کے اندر انتخابات کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں کہا کہ وہ عبوری حکومت کو اصلاحات کے لیے وقت دینا چاہتی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی بھی، جو کبھی باضابطہ طور پر خالدہ ضیاء کی پارٹی کی اتحادی تھی، انتخابات سے قبل یونس کی قیادت والی حکومت کو مزید وقت دینا چاہتی ہے۔

بنگلہ دیش میں الیکشن سے قبل اصلاحات متعارف کرائی جائیں، یونس

ا ب ا/ش ر (اے پی)