بنگلہ دیش سے یورپ، مہاجرین کا نیا راستہ
5 اگست 2017تیل کی قیمتوں میں کمی اور خلیجی ممالک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کے تناظر میں بنگلہ دیشی تارکین وطن لیبیا کے ذریعے بحیرہء روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کا مشکل راستہ استعمال کر رہے ہیں۔
احد کا تعلق ایسے ہی بنگلہ دیشی مہاجرین سے ہے، جو رواں برس مئی میں لیبیا سے اٹلی پہنچے۔ مہاجرین سے متعلق معلومات مہیا کرنے والی ویب سائٹ انفومائیگرینٹس کے مطابق آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے لیے یہ 28 سالہ بنگلہ دیشی شخص جب بحیرہء روم میں ریسکیو کیا جا رہا تھا، تو اس کی شہریت امدادی کارکنوں کے لیے حیرت کا باعث تھی، کیوں کہ احد کا تعلق اطالوی سرزمین سے ساڑھے سات ہزار کلومیٹر دور بنگلہ دیش سے تھا۔
بحیرہء روم میں تارکین وطن کو ریسکیو کرنے کی کارروائیوں میں مصروف تنظیم ایس او ایس میڈیٹیرینین کے مطابق جس کشتی سے احد کو ریسکیو کیا گیا، اس پر 90 تارکین وطن سوار تھے، جن میں سے 67 بنگلہ دیشی تھی۔
گزشتہ دو برسوں میں فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے افراد کو ممالک کے اعتبار سے دیکھا جائے، تو بنگلہ دیش پہلے دس ممالک کی فہرست میں آتا ہے۔
پیرس میں قائم ایک ادارے کے بنگلہ دیش سے متعلق امور کے ماہر جیرمی کارڈون کے مطابق، ’’بنگلہ دیشی تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ مہاجرت کے اعتبار سے ایک نیا معاملہ ہے۔ اب بہت زیادہ بنگلہ دیشی شہری بحیرہء روم عبور کر کے یورپ پہنچتے نظر آ رہے ہیں۔‘‘
احد کا کہنا ہے کہ ان کا سفر ڈھاکا سے عمان کی طرف شروع ہوا تھا، جہاں سے وہ بحرین پھر ترکی اور پھر لیبیا پہنچے۔ پھر لیبیا سے انہوں نے یورپ کی جانب سفر اختیار کیا۔
احد نے بتایا کہ اصل میں ان کے خاندان نے انہیں لیبیا اس لیے بھیجا تھا تاکہ وہ وہاں کام کر سکیں اور پیسے کما سکیں، کیوں کہ بہت سے بنگلہ دیشی شہری لیبیا میں نوکری کر رہے ہیں۔ تاہم وہاں ملازمت کے خراب حالات اور سلامتی کی صورت حال انہیں اس مشکل سفر پر اکساتی ہے۔