بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی پارٹی کے اسٹوڈنٹ ونگ پر پابندی عائد
24 اکتوبر 2024شیخ حسینہ اگست میں اس وقت ملک سے فرار ہوگئیں جب ہزاروں افراد نے ان کی سرکاری رہائش گاہ کا محاصرہ کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی ان کا 15 سالہ دور اقتدار بھی ختم ہوگیا جس میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں۔
بنگلہ دیش: عدالت کا سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی گرفتاری کا حکم
بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے حامی صحافیوں کے خلاف مقدمات
شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے طلبہ ونگ پر ان کی سخت گیر حکمرانی کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا گیا ہے، جس میں ان کے سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر حراست اور ماورائے عدالت قتل دیکھنے میں آئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں ایک سرکاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "بنگلہ دیش کی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت بنگلہ دیش عوامی لیگ کے طلبہ ونگ - بنگلہ دیش چھاتر لیگ - پر پابندی عائد کردی ہے۔"
ایک حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق عوامی لیگ کے طلبہ ونگ چھاتر لیگ کو پارٹی کی گزشتہ تین میعادوں کے دوران متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں "قتل، ایذا رسانی، ٹارچر... اور بہت سی دوسری سرگرمیاں جو عوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں" کے الزامات شامل ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چھاتر لیگ پر 2009 کے انسداد دہشت گردی قانون کی دفعات کے تحت فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
چھاتر لیگ کا یونیورسٹی کیمپس میں طلباء پر حملہ
حسینہ کی حکومت کے خلاف مظاہرے، جو جولائی میں پرامن طریقے سے شروع ہوئے تھے، اس وقت پرتشدد ہو گئے جب چھاتر لیگ کے ارکان نے یونیورسٹی کیمپس میں طلباء مظاہرین پر حملے شروع کردیے۔
حکومت کے حامی گروپوں کی جانب سے احتجاج کو روکنے کی کوششوں سے عوامی غصے میں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں ہفتوں بعد حسینہ کو معزول کر دیا گیا۔
سابق وزیر اعظم حسینہ نے بنگلہ دیش کے اداروں کو ’تباہ‘ کر دیا، محمد یونس
حکام کا اندازہ ہے کہ پولیس اور حسینہ مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 700 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔
بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے رواں ماہ جلاوطن رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جو اپنی معزولی کے دن ہی پڑوسی ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں۔
شیخ حسینہ کے درجنوں اتحادیوں کو ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد حراست میں لے لیا گیا، جن پر پولیس کریک ڈاؤن میں قصوروار ہونے کا الزام ہے۔
سابق کابینہ کے وزراء اور عوامی لیگ کے دیگر سینئر ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور ان کی حکومت کے تقرر کردہ افراد کو عدالتوں اور مرکزی بینک سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
شیخ حسینہ کو مجرمانہ مقدمے کا سامنا
شیخ حسینہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملک سے فرار ہونے کے بعد سے اب تک عوام میں نظر نہیں آئیں۔ ستتر سالہ رہنما کو آخری مرتبہ دہلی کے قریب ایک فوجی ایئربیس پر دیکھا گیا تھا۔
حسینہ دور حکومت میں سب سے زیادہ فائدہ مند بھارت کے رویئے نے بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ کو مشتعل کر دیا ہے۔
ڈھاکہ نے شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک دو طرفہ حوالگی کا معاہدہ ہے جو حسینہ کی مجرمانہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے واپسی میں سہولت فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم معاہدے کی ایک شق کہتی ہے کہ اگر جرم ''سیاسی نوعیت‘‘ کا ہو تو حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی)