بنگلہ دیش: عید گاہ کے قریب دھماکا، کم از کم چار ہلاک
7 جولائی 2016نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون کے ساتھ ساتھ دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق یہ دھماکا دارالحکومت ڈھاکا سے نوے کلومیٹر شمال مغرب میں واقع کشورگنج کے علاقے میں ہوا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق مشتبہ عسکریت پسندوں کے عید کے روز ہونے والے اس حملے میں کم از کم اٹھارہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیش کے پولیس اہل کار تفضل حسین کا کہنا تھا کہ دو پولیس افسران کی ہلاکت کے بعد وہاں موجود سکیورٹی اہل کاروں نے حملہ آوروں پر فائرنگ کر دی تھی، جس کے نتیجے میں ایک حملہ آور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا تھا۔
اس واقعے کے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے ’سرچ آپریشن‘ شروع کر دیا ہے۔ ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکومت نے اسے مقامی عسکریت پسندوں کی کارروائی قرار دیا ہے۔
بنگلہ دیش کے وزیر اطلاعات حسن الحق کا کہنا تھا کہ اس حملے میں خاص طور پر پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اس کا ایک خاص سیاسی مقصد ہے۔
ایک ہفتہ پہلے بنگلہ دیش میں ہی عسکریت پسندوں نے ایک کیفے میں متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا تھا اور ان کی رہائی کے لیے کیے جانے والے آپریشن میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی تھی جبکہ ڈھاکا حکام کا کہنا تھا کہ یہ مقامی عسکریت پسند ہیں، جو داعش کے ساتھ مل کر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شیخ حیسنہ واجد حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی عسکریت پسند سیاسی افراتفری پھیلا کر ان کی حکومت گرانا چاہتے ہیں۔
شیخ حسینہ ایک عرصے سے ملک میں اپوزیشن اور اسلامی گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ کریک ڈاؤن ملک میں انتہاپسندی کو جنم دے سکتا ہے۔