بنگلہ دیش: ملبوسات کی فیکٹری میں آتش زدگی
9 اکتوبر 2013خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی فیکٹری دارالحکومت ڈھاکا کے جنوب میں 40 کلومیٹر کے فاصلے پر غازی پور انڈسٹریل اسٹیٹ میں واقع ہے۔ اچانک بھڑک اٹھنے والی اس آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری فیکٹری کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
مقامی حکام کے مطابق آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس پر مکمل قابو پانے کے لیے سات گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لگا۔ ریسکیو ورکرز نے اب تک عمارت سے نو افراد کی مسخ شدہ لاشیں باہر نکال لیں ہیں۔ ابھی مزید افراد کے عمارت میں پھنسے ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
جائے حادثہ پر موجود ایک پولیس افسر عبدالبتین نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ فیکٹری پالمال گروپ آف انڈسٹریز کی ملکیت ہے۔ بتین کے مطابق آگ فیکٹری کے اس حصے سے شروع ہوئی، جہاں کپڑا بننے کا پلانٹ موجود ہے۔ حادثے کے وقت یہ شعبہ بند ہونے کی وجہ سے بہت کم لوگ وہاں موجود تھے۔
مقامی حکام کے مطابق آگ بجھانے کا عملہ جائے حادثہ پر موجود ہے اور واقعے کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حکومت نے حادثے کے فوری بعد ایک سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو حادثے کی وجوہ جاننے کی کوشش کرے گی۔ کمیٹی آئندہ تین روز میں حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
بنگلہ دیش چین کے بعد ملبوسات تیار کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ڈھاکا حکومت کو کام جگہوں پر معیاری سہولیات کی عدم فراہمی پر پہلے ہی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
تاہم اس کے باوجود وہاں حادثات تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اپریل کے مہینے میں ایک آٹھ منزلہ عمارت کے انہدام کے واقعے میں 1129 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اسی طرح گذشتہ برس نومبر میں بھی آتشزدگی کے ایک واقعے میں 112 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بنگلہ دیش کی کل برامدات میں گارمنٹس انڈسٹری کا حصہ 80 فیصد سے بھی زائد ہے۔ اس سال جون کے اختتام میں امریکی کمپنیوں نے بنگلہ دیش میں کارکنوں کو غیر معیاری سہولیات اور حفاظتی سامان کی عدم دستیابی کی وجہ سے تجارتی معاہدے منسوخ کر دیے تھے۔انہیں معاملات پر ڈھاکا حکومت کو ملبوسات کے یورپی خریداروں کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔