1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش مین اسلام پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 37 افراد ہلاک

7 مئی 2013

بنگلہ دیش میں آج صبح پولیس نے ہزاروں اسلام پسند مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایک بڑا آپریشن کیا ہے اوراسلام پسندوں کے دو ٹی وی چینلز کو بند کر دیا۔ کل بنگلہ دیش میں تشدد کے مختلف واقعات میں 37 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/18TFe
تصویر: Reuters

بنگلہ دیش میں جاری تشدد کے مختلف واقعات میں اب تک سینکڑوں افراد زخمی ہو چکے ہیں، درجنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ مظاہروں کی کال دینے والی ایک اسلامی پارٹی کے رہنما کو ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر چٹاگانگ منتقل کر دیا گیا ہے اور ان کے نائب کو ڈھاکا ہی میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تشدد کے ان تازہ واقعات کو بنگلہ دیش میں کئی دہائیوں میں اب تک کے سنگین حالات قرار دیا جا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق حفاظتِ اسلام سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد دارالحکومت ڈھاکا کے تجارتی علاقے موتی جھیل میں جمع ہو گئے اور انہوں نے پولیس پر لاٹھیوں، اینٹوں اور پتھروں سے حملہ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے استعمال کے علاوہ پانی کی دھار اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے متعدد دکانوں اور گاڑیوں کو بھی نذرآتش کر دیا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں اسلام پسند مظاہرین ملک میں توہین مذہب و رسالت کے قانون کے لیے زور ڈال رہے ہیں۔ ڈھاکا پولیس کے ترجمان مسعود الرحمان کے مطابق، ’ہمیں مجبوراﹰ ردعمل ظاہر کرنا پڑا کیوں کہ تقریباﹰ 70 ہزار مظاہرین غیرقانونی طور پر اس علاقے میں جمع ہوئے اور انہوں نے پولیس پر حملہ کیا۔‘ مسعودالرحمان نے مزید بتایا کہ موتی جھیل کے علاقے سے گزشتہ روز مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا تھا۔

Bangladesch Blasphemie Gesetz Ausschreitungen Dhaka
ان واقعات میں اب تک 37 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیںتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے AFP کے مطابق ڈھاکا اور چٹاگانگ سمیت ملک کے متعدد دیگر علاقوں میں بھی اسلام پسندوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں جب کہ کچھ علاقوں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔

AFP کے مطابق اسلام پسندوں کی حمایت کرنے والے دیگانتا ٹی وی اور اسلامک ٹی وی ان مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائیوں کی رپورٹنگ میں مصروف تھے، تاہم سفید لباس میں ملبوس درجنوں پولیس اہلکاروں نے ان دونوں ٹی وی چینلز پر دھاوا بول دیا اور انہیں بند کر دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بنگلہ دیش میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپیل کی گئی ہے کہ تشدد کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

بان کی مون کے ترجمان مارٹن نسیرکی نے بان کی مون کا بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ’سیکرٹری جنرل سیاسی اور مذہبی رہنماؤں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تعمیری مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل ڈھونڈیں اور کشیدگی میں کمی لائیں۔‘

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اسلام پسندوں کی جانب سے ملک میں توہینِ مذہب سے متعلق قانون سازی کے مطالبے کے سامنے جھکنے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد بنگلہ دیش میں حفاظتِ اسلام نامی جماعت کی جانب سے احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔ حفاظتِ اسلامی کے 90 سالہ رہنما علامہ شاہ احمد شفیع نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں توہین مذہب سے متعلق قانون سازی تک احتجاج کیا جائے گا۔ احتجاج میں شامل اسلام پسند ملک میں سیکولر نظریات کے حامل اور غیر مذہبی بلاگرز کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان مظاہرین کا الزام ہے کہ یہ بلاگر اسلام اور پیغمبر اسلام کے حوالے سے توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔

(at/aba (AFP