بنگلہ دیش میں خالدہ ضیاء پر بدعنوانی کے مقدمات
22 ستمبر 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خالدہ ضیاء پر الزامات عائد ہیں کہ وہ ساڑھے چھ لاکھ ڈالر کی دھوکہ دہی میں ملوث تھیں۔
بنگلہ دیش کے وکیل استغاثہ مشرف حسین نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ وکلائے دفاع کی جانب سے مقدمات کی سماعت مزید موخر کرنے سے متعلق درخواستوں کو رد کرتے ہوئے عدالت نے خالدہ ضیاء کے خلاف سماعت شروع کر دی ہے۔ بنگلہ دیش میں دو مرتبہ وزرات عظمیٰ پر فائز رہنے والی خالدہ ضیاء اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ بھی ہیں اور اسی تناظر میں ان کی جانب سے عدالت سے کہا گیا تھا کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر ان پر چلائے جانے والے مقدمات کی سماعت فی الحال ملتوی کی جائے۔
وکیل استغاثہ مشرف حسین نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’متعدد مرتبہ سماعت ملتوی کیے جانے کے بعد بلآخر ہم ان مقدمات کی سماعت شروع کرانے میں کامیاب رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’ایک برس قبل عدالت نے ان مقدمات کو قابل سماعت قرار دیا تھا، تاہم اب تک ان کی سماعت عدالت کی جانب سے پہلے ہی چالیس مرتبہ ملتوی کی جا چکی ہے۔‘
واضح رہے کہ خالدہ ضیاء اور ان کے تین قریبی ساتھیوں پر الزام عائد ہے کہ انہوں نے سابق صدر اور خالد ضیاء نے مرحوم شوہر ضیاء الرحمان کے نام پر قائم ایک خیراتی ادارے کے کھاتوں میں ساڑھے اکتیس ملین ٹکا (چار لاکھ ڈالر) کی خردبرد کی۔ واضح رہے کہ سابق صدر ضیاء الرحمان کو سن 1981ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔
خالدہ ضیاء پر دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے سمیت پانچ افراد کے گروہ کی قیادت کی اور اپنے شوہر کے نام پر قائم کیے جانے والے ادارے سے ساڑھے اکیس ملین ٹکا (دو لاکھ ستتر ہزار ڈالر) کی خردبرد کی۔
پیر کے روز انسداد بدعنوانی کی عدالت نے پہلے گواہ کو سننے کے بعد مقدمے کی سماعت 13 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔ وکلائے استغاثہ کے مطابق مقدمات ثابت ہو جانے پر سابق وزیراعظم کو عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔