1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں عام انتخابات، اپوزیشن کی جانب سے ہڑتال کی کال

7 جنوری 2024

حزب اختلاف کی جماعت بی این پی اور اس کے اتحادیوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کر کے ان کے نتائج پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم حسینہ واجد پانچویں مرتبہ اپنا عہدہ برقرار رکھیں گی۔

https://p.dw.com/p/4awES
Bangladesch | Parlamentswahl
تصویر: Mortuza Rashed/DW

بنگلہ دیش میں آج اتوار کے روز عام انتخابات میں پولنگ کا عمل جاری ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، جس کے بعد توقع ہے کہ  وزیر اعظم شیخ حسینہ پانچویں مرتبہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گی۔

تقریباً 170 ملین آبادی والے ملک میں ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہے گے۔

ابتدائی نتائج پیر تک متوقع

300  پارلیمانی نشستوں پر براہ راست انتخابات کے لیے تقریباً 2000 امیدوار مد مقابل ہیں۔ ان انتخابات میں سن 2001 کے بعد سب سے زیادہ یعنی  436 آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ پریذائیڈنگ افسر پراشون گوسوامی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ووٹنگ شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد ڈھاکہ کے مغرب میں ایک پولنگ اسٹیشن پر رجسٹرڈ تقریباً 4,200 ووٹروں میں سے صرف 111 لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

Bangladeschs Premierministerin Sheikh Hasina zeigt ihren Stimmzettel
وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اتوار کے روز انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالت ہوئےتصویر: Altaf Qadri/AP

ان انتخابات میں تشدد کے خدشات کی وجہ سے ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ پولنگ اسٹیشنوں کی حفاظت کے لیے ملک بھر میں فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کو اس وقت ایک سیاسی ہنگامہ آرائی کا سامنا ہے کیونکہ اپوزیشن انتخابات کی ساکھ پر  سوالات اٹھا رہی ہے۔ انتخابات سے پہلے کی مدت معاشی سست روی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن سے متاثرہ ملک میں مظاہروں کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔

ہفتے کے روز دارالحکومت ڈھاکہ میں مشتبہ آتش زنی کے ایک واقعے میں ایک ٹرین کو جلائے جانے کے بعد اپوزیشن کے سات ارکان کو گرفتار کر لیا گیا۔ حزب اختلاف کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اور اس کے کچھ چھوٹے اتحادیوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ان کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

ہڑتال کی کال

بی این پی نے ہفتہ سے دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے اور وزیر اعظم حسینہ واجد کے استعفے کے ساتھ ساتھ انتخابات کرانے کے لیے ایک غیر جانبدار اتھارٹی کے قیام پر زور دیا ہے۔ حسینہ نے ڈھاکہ کے سٹی کالج میں اپنی بیٹی اور خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ ووٹ ڈالنے کے بعد صحافیوں کو بتایا، ''بی این پی ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ میں اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہوں کہ اس ملک میں جمہوریت برقرار رہے۔‘‘

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے انتخابات کو منصفانہ بنانے کے لیے آزاد امیدواروں کے طور پر 'ڈمی‘ امیدواروں کو کھڑا کیا ہے۔ حزب اختلاف کی مرکزی رہنما خالدہ ضیاء بدعنوانی کے الزامات کے تحت مؤثر طریقے سے گھر میں نظر بند ہیں۔ خالدہ ضیا ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔

Bangladesch Wahlen
اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات کے بائیکاٹ اور ہڑتال کی کال دے رکھی ہےتصویر: MD Mehedi Hasan/Zuma/picture alliance

'تشدد کی ذمہ دار اپوزیشن‘

خیال رہے کہ  دو طاقتور خواتین یعنی حسینہ واجد اور خالدہ ضیاء کے مابین  دشمنی نے ملک میں سیاسی تقیسم کو رواج دیا ہے۔ خالدہ ضیاء کے بیٹے طارق رحمان بی این پی کے قائم مقام چیئرمین ہیں۔ تاہم وہ لندن میں جلاوطن ہیں۔ حسینہ نے ان تمام دعوؤں کی تردید کی ہے اور حزب اختلاف پر حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے جس میں گزشتہ سال اکتوبر سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش میں 2022 ء سے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ اور کئی پاور بلیک آؤٹ بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔

ملک کا گارمنٹ سیکٹر، جو اس کی سالانہ برآمدات کا 85 فیصد حصہ ہے، اجرتوں کے تعین میں جمود کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناقص حفاظتی انتظامات کی وجہ سے  پچھلے سال کچھ گارمنٹس فیکٹریوں میں آگ لگ گئی تھی اور کئی بند ہو گئی تھیں۔

ش ر ⁄ ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)

بنگلہ دیش: اپوزیشن کے بغیر الیکشن یا سلیکشن؟