بنگلہ دیش میں مزدور سراپا احتجاج
12 دسمبر 2010ڈھاکہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ان پر ربر کی گولیاں برسائیں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ چٹا گانگ میں بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ بنگلہ دیش سے گارمنٹس مصنوعات کی سر فہرست برآمد کنندہ کوریائی کمپنی Youngone نے مظاہروں کے پیش نظر اپنی تمام 17 فیکٹریاں بند کردی ہیں۔
مزدور اتحاد کا مؤقف ہے کہ اجرت میں اضافے کے سرکاری اعلان پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا جس بناء پر وہ احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ڈھاکہ حکومت نے تنخواہوں میں اضافے کا جو اعلان کیا تھا اس پر گزشتہ ماہ سے ہی عملدرآمد شروع ہونا چاہیے تھا۔ حکومت کی جانب سے کم از کم تنخواہ کو 1662 ٹکا ’’24 ڈالر ‘‘ماہانہ سے بڑھا کر 3000 ٹکا ’’43 ڈالر‘‘ماہانہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
حالیہ پر تشدد مظاہروں میں پولیس ذرائع نے تین ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ڈھاکہ کے صنعتی علاقے میں سڑکیں بند ہیں اور کم از کم دو گاڑیاں نذر آتش کردی گئی ہیں۔
چٹا گانگ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مزدوروں کے احتجاج کے پش نظر چیٹاگانگ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون CEPZ بند کردیا گیا ہے۔ یہاں سے پرتشدد مظاہروں میں 50 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
گارمنٹس کا شعبہ بنگلہ دیشی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق 30 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار اس شعبے سے جڑا ہوا ہے جن میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ بنگلہ دیش کی 16 ارب ڈالر سالانہ برآمدات میں گارمنٹس کے شعبے کا حصہ 80 فیصد ہے۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادارت کشور مصطفیٰ