بنگلہ دیش: ڈوبنے والی کشتی کے 24 مسافروں کو بچا لیا گیا، 100 لاپتہ
7 نومبر 2012جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بنگلہ دیشی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی یہ کشتی غیر قانونی تارکین وطن کو لے کر ملائشیا جا رہی تھی۔ بنگلہ دیش سے ملائشیا کی طرف اس طرح کے خطرناک سمندری سفر عام ہیں، کیونکہ غربت کے شکار بنگلہ دیشی ملائشیا میں نوکریوں کے اچھے مواقع حاصل کرنے کے لیے اپنی جان تک کو خطرات میں ڈالنے سے نہیں چوکتے۔
بنگلہ دیشی سرحدی فورس کے ایک اعلیٰ اہلکار لیفٹیننٹ کرنل زاہد حسن کے مطابق گنجائش سے زائد مسافروں سے بھری اس کشتی پر اندازوں کے مطابق 125 افراد سوار تھے۔ کرنل زاہد کے مطابق مچھیروں نے 24 افراد کو بچا لیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بنگلہ دیشی سرحدی فورس کے حوالے سے بتایا ہے کہ کوسٹ گارڈز، مچھلیاں پکڑنے والی کشیوں کے ملاح اور بارڈر فورس کی گشتی کشتیاں اب تک 51 افراد بچا چکی ہیں۔
بحریہ کے ایک افسر نے بتایا کہ غرق ہونے والی کشتی پر میانمار کی روہنگیا کمیونٹی کے افراد سوار تھے۔ گزشتہ دنوں میانمار میں مقامی بودھ آبادی اور روہنگیا مسلمانوں کے مابین فسادات کی وجہ سے روہنگیا برادری کے افراد کی جانب سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
خلیج بنگال میں دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں کشتی ڈوبنے کا یہ دوسرا سنگین حادثہ ہے۔ 27 اکتوبر کو ہونے والے حادثے میں کم از کم 120 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ گنجائش سے زیادہ مسافروں سے بھری وہ کشتی بھی ملائشیا کی طرف رواں تھی۔ اس حادثے میں صرف چھ افراد کو زندہ بچایا جا سکا تھا۔
زاہد حسن کے مطابق یہ کشتی مسافروں کو لے کر بنگلہ دیش کے جنوبی حصے تیکناف سے منگل کے روز کسی وقت روانہ ہوئی تھی۔ یہ کشتی بدھ کے روز الٹ کر ڈوب گئی۔ بنگلہ دیش کی نیوی اور کوسٹ گارڈز حادثے کا شکار ہونے والے مسافروں کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
aba/aa (dpa, Reuters)