بنگلہ دیش کی فیکٹری میں آتشزدگی، ہلاکتیں 100سے تجاوز کر گئیں
25 نومبر 2012فائر بریگیڈ کے سربراہ ابو نعیم محمد شاہد اللہ نے اتوار کو بتایا کہ ڈھاکہ کے ایک نواحی علاقے میں گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی کم از کم 120 تعداد ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’آج صبح ہم نے ایک سو بیس لاشیں نکال لی ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘‘
تاہم بعدازاں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو چار بتائی گئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فائر بریگیڈ کے آپریشنز ڈائریکٹر میجر محبوب نےبتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 120 نہیں بلکہ 104ہے۔
انہوں نے کہا: ’’مختلف منزلوں (فیکٹری کی) پر مختلف فائر ٹیمیں کام کر رہی تھیں، جس کی وجہ سے کہیں کہیں دوہری گنتی ہو گئی۔‘‘
میجر محبوب نے مزید کہا: ’’اب ہمارے پاس ایک سو چار لاشیں ہیں، جن میں متعدد ایسے لوگ بھی شامل ہیں، جو جان بچانے کے لیے کودنے کے بعد ہلاک ہوئے۔ زیادہ تر لاشیں دوسری منزل سے ملی ہیں۔ بیشتر لوگ دم گھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘
آشولیا انڈسٹریل ایریا میں ہفتے کو رات گئے نومنزلہ ایک فیکٹری کے گراؤنڈ فلور پر موجود ویئر ہاؤس میں آگ لگ گئی تھی، جو دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گئی۔ اس کے نتیجے میں سینکڑوں کارکن فیکٹری میں پھنس کر رہ گئے تھے۔
بچ جانے والے کارکنوں نے بتایا کہ عملے میں زیادہ تر خواتین تھیں، جو خوف و ہراس میں مبتلا عمارت سے بچ نکلنے کی کوشش کرتی رہیں۔ ایک بیالیس سالہ زخمی کارکن نے ہسپتال میں مقامی میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’فیکٹری میں ایک ہزار سے زائد افراد پھنسے ہوئے تھے۔‘‘
اس کا مزید کہنا تھا: ’’میں نے چوتھی منزل سے کھڑکی سے چھلانگ لگائی، جس سے میں ایک اور عمارت کی تیسری منزل پر جا گری۔ متعدد لوگ کھڑکیوں سے کودنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔‘‘
متاثرہ فیکٹری کے مالک دلاور حسین نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک آگ لگنے کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا، تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ ان کی فیکٹری غیر محفوظ تھی۔
بنگلہ دیش میں تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار گارمنٹس فیکٹریاں ہیں، جہاں متعدد بین الاقوامی برانڈز کے کپڑے بنائے جاتے ہیں، جن میں ایچ اینڈ ایم، جے سی پینی، وال مارٹ، سی اینڈ اے اور مارکس اینڈ اسپینسر وغیرہ شامل ہیں۔
ng/ab (Reuters, AFP)