اقوام متحدہ: روہنگیا پناہ گزینوں کے جزیرے تک رسائی کا مطالبہ
11 دسمبر 2020اقوام متحدہ نے جمعرات 10 دسمبر کو بنگلہ دیش پر زور دیا کہ وہ اقو ام متحدہ کے حکام کو اپنے اس دور افتادہ جزیرے کا معائنہ کرنے کے لیے رسائی فراہم کرے جہاں گزشتہ ہفتے اس نے تقریباً 1600 روہنگیا مہاجرین کو منتقل کیا تھا۔
بنگلہ دیش نے چار دسمبر کو اپنے سمندری جہازوں سے روہنگیا پناہ گزینوں کو جزیرے پر منتقل کرنے کا کام شروع کیا تھا اور بعض اطلاعات کے مطابق بہت سے پناہ گزیں وہاں جانے کے لیے راضی نہیں تھے پھر بھی زبردستی انہیں وہاں لے جایا گیا ہے۔
اس دوران اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خلیج بنگال میں واقع بھاشن چار جزیرے تک اس کے اہلکاروں کو جانے سے روکا جا رہا ہے۔ میانمار میں اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق امور کے نگراں تھامس انڈریوز نے ایک بیان میں کہا کہ وہاں کی صورت حال کا صحیح اندازہ اور تصدیق سبھی کے بہتر مفاد میں ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''وہ بنگلہ دیش کی حکومت کو بھی اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ بھاشن چار جزیرہ پناہ گزینوں کی میزبانی کے لیے مناسب ہے یا پھر اس میں کسی تبدیلی کی ضرورت ہے۔''
تھامس انڈریوز کا مزید کہنا تھا کہ اس عمل سے اس بات کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا کہ”جزیرہ بھاشن چار پر رضاکارانہ نقل مکانی کی حکومت کی جو سخت پالیسی ہے، اس پر حقیقتاً عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔''
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کیل براؤن نے بھی اقوام متحدہ کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس سلسلے
میں کسی بھی پناہ گزین کی نقل مکانی، ''بغیر کسی دباؤ یا زبردستی کے اس کی مرضی سے ہونی چاہیے۔''
بنگلہ دیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کے کیمپ میں گنجائش سے زیادہ زیادہ مہاجر موجود ہیں جس کی وجہ سے دوسرے مقامات پر ان کی منتقلی بہت ضروری ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی منتقل نہیں کیا گیا ہے۔
دس لاکھ سے بھی زیادہ روہنگیا مسلم مہاجرین اس وقت بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں جو پڑوسی ملک میانمار سے کسی طرح جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنان اور پناہ گزینوں سے متعلق بعض عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ کچھ روہنگیا پناہ گزینوں کو زبردستی اس جزیرے پر منتقل کیا گیا ہے۔ جزیرہ بھاشن چار 20 برس قبل سطح سمندر پر ابھر کر وجود میں آیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)