1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش کے بانی رہنما شیخ مجیب کے قاتل کو پھانسی دے دی گئی

12 اپریل 2020

بنگلہ دیش کے بانی رہنما شیخ مجیب الرحمان کے قاتل ایک سابق فوجی افسر کو اتوار بارہ اپریل کو علی الصبح پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ مجرم مبینہ طور پر بھارت میں روپوش رہا تھا، جسے گزشتہ ہفتے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3anN7
شیخ مجیب الرحمان کی انیس سو بہتر میں لندن میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Getty Images/D. Miller

شیخ مجیب الرحمان کو 1975ء میں ایک فوجی بغاوت کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ اس جنوبی ایشیائی ملک کے بانی رہنما کے قتل کا مجرم عبدالماجد ایک سابق فوجی افسر تھا، جسے آج اتوار بارہ اپریل کو صبح سویرے ڈھاکا کی مرکزی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

اسے سنائی گئی سزا پر عمل درآمد سے قبل مجرم کی جمعہ دس اپریل کو اس کی بیوی اور چار دیگر رشتہ داروں سے آخری مرتبہ ملاقات بھی کرا دی گئی تھی۔

اس آخری ملاقات سے قبل بنگلہ دیش کے صدر محمد عبدالحمید نے جمعرات نو اپریل کو مجرم عبدالماجد کی رحم کی اپیل بھی مسترد کر دی تھی۔

مجرم عبدالماجد کو منگل سات اپریل کے روز ملکی دارالحکومت ڈھاکا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کی گرفتاری کو ملکی وزیر داخلہ اسدالزمان خان نے سال رواں کے دوران 'بنگلہ دیش کے لیے سب سے بڑے تحفے‘ کا نام دیا تھا۔ مجرم کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ برس ہا برس تک ہمسایہ ملک بھارت میں چھپا رہا تھا۔

Indien Neu Delhi | Hasina Wajed, Premierministerin Bangladesch & Narendra Modi
شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی اور بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ گزشتہ برس اکتوبر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھتصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

کئی سابق فوجی افسروں کو سزائے موت کا حکم

عبدالماجد کو ملکی فوج کے تقریباﹰ ایک درجن دیگر سابق افسران کے ہمراہ 1998ء میں ملک کی ایک عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ پھر 2009ء میں بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے بھی ان کے خلاف فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ عبدالماجد کے ساتھی مجرموں میں سے پانچ کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے چند ماہ بعد ہی سزائے موت دے دی گئی تھی۔

آج سے تقریباﹰ پینتالیس سال پہلے فوج کی طرف سے اقتدار پر قبضے کی خونریز کوشش کے دوران شیخ مجیب الرحمان اور ان کے خاندان کے اکثر افراد مارے گئے تھے۔ ان کی بیٹی شیخ حسینہ البتہ اس حملے میں بچ گئی تھیں۔ وہ گزشتہ کئی برسوں سے ملک کی وزیر اعظم چلی آ رہی ہیں۔

قاتلوں کے لیے معافی کا متنازعہ قانون

شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے بعد اقتدار میں آنے والی متعدد ملکی حکومتوں نے عبدالماجد کو کئی مختلف سفارتی عہدوں پر تعینات بھی کیا تھا۔ اس سلسلے میں شیخ مجیب کے قتل اور اقتدار پر قبضے کے بعد ڈھاکا میں بننے والی پہلی حکومت نے ایک ایسا قانون بھی منظور کر لیا تھا، جس کے تحت شیخ مجیب کے قاتلوں کو ان کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی سے تحفظ مل گیا تھا۔ یہ قانون 1996ء میں اس وقت منسوخ کر دیا گیا تھا، جب شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی شیخ حسینہ ملکی وزیر اعظم بنی تھیں۔

موجودہ بنگلہ دیش ماضی میں مشرقی پاکستان کہلاتا تھا، جس نے 1971ء میں نو ماہ تک جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد متحدہ پاکستان میں سابقہ مغربی پاکستان سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے آزادی حاصل کی تھی۔ بنگلہ دیش کی آزادی کے لیڈر شیخ مجیب الرحمان ہی تھے، جو بعد میں اس نوآزاد ریاست کے بانی کہلائے۔

م م / ع ب (اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں