1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی ہم جنس پرستوں کے قتل کا ایک مبینہ ملزم گرفتار

عابد حسین15 مئی 2016

بنگلہ دیشی پولیس نے ایک انتہا پسند مسلمان کو دو ہم جنس پرستوں کے قتل میں ملوث ہو نے کے شبے میں گرفتار کیا ہے۔ گزشتہ ماہ ڈھاکا کے ایک اپارٹمنٹ میں دو ہم جنس پرستوں کو چھ افراد نے چاقو کے وار سے قتل کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Io8G
سلہاز منان کی پولیس اسٹیشن میں پڑی نعشتصویر: Getty Images/AFP/str

ڈھاکا پولیس کے ترجمان معروف حسین سردار نے رپورٹرز کو بتایا کہ دو ہم جنس پرستوں کے قتل میں ملوث ہونے والا مبینہ قاتل انتہا پسند گروپ انصار اللہ بنگلہ ٹیم کا سرگرم کارکن ہے۔ پولیس نے گرفتار ہونے والے شخص کا نام شریف الاسلام شہاب بتایا ہے۔ پولیس نے خیال ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی قتل کی واردات میں شہاب اُن چھ اشخاص میں شامل ہو سکتا ہے، جنہوں نے سلہاز منان اور اُس کے ساتھی تنوئے موجمدار کو ہلاک کیا تھا۔ بنگلہ دیش میں سکیورٹی حکام انصار اللہ بنگلہ ٹیم پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ گزشتہ چند ماہ سے قتل کی مختلف وارداتوں میں اسی انتہا پسند تنظیم کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔

ڈھاکا پولیس کے انسداد دہشت گردی کے شعبے کے سربراہ منیر الاسلام نے شہاب کی گرفتاری کو انتہائی اہم ’بریک تھرو‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِس قتل کی واردات کا تفتیشی عمل جاری ہے اور شہاب کی گرفتاری سے بقیہ ملزموں کی گرفتاری کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیشی دارالحکومت میں پریس بریفنگ میں پولیس نے بتایا کہ سردست شہاب نے ہم جنس پرستوں کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ مبینہ ملزم کی عمر سینتیس برس بتائی گئی ہے۔ اُسے ایک خصوصی چھاپے میں مغربی علاقے کے قصبے کُشتیا سے حراست میں لیا گیا۔

Bangladesch Aktivisten Mord Dhaka Journalisten Homosexuellen Aktivisten Leichen werden abtransportiert
عام لوگ مقتول ہم جنس پرستوں کی نعش اپارٹمنٹ سے اتار کر لاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/S.Ramany

یہ گرفتاری ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ایک روز قبل بندربن ضلع کے ایک گاؤں میں پچھتر برس کے بدھ راہب کو نامعلوم مسلح افراد نے تیز دھار آلات اور چاقووں کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ گزشتہ ماہ سے اب تک ایک ہی انداز کا یہ ساتواں قتل ہے۔ ان تمام وارداتوں کی ذمہ داری مبینہ طور پر مسلم انتہا پسند قبول کرتے چلے آ رہے ہیں۔ برصغیر میں القاعدہ (AQIS) نے دونوں ہم جنس پرستوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کے اعلان میں کہا تھا کہ یہ اصحاب ہم جنس پرستی کے فروغ کے مرتکب ہوئے تھے۔ بنگلہ دیشی پولیس ’اسلامک اسٹیٹ‘ اور القاعدہ کے دعوؤں کو تسلیم نہیں کرتی اور اِن وارداتوں کے پس پردہ مقامی انتہا پسندوں کو خیال کرتی ہے۔

مقامی میڈیا سے ملنے والی معلومات کے مطابق منان سابق بنگلہ دیشی وزیر خارجہ دیپو مونی کا کزن تھا۔ پرائیویٹ براڈکاسٹر سوموئے ٹیلی وژن نے بتایا ہے کہ منان ’رُوپ بان‘ نامی جریدے کا مدیر بھی تھا۔ یہ بنگلہ دیش کا پہلا جریدہ ہے، جو ہم جنس پرست مرد و زن اور مخنث افراد کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا ہے۔ قتل کے واقعےکے بعد بنگلہ دیش میں متعین امریکی سفیر مرسیا بیرنیکیٹ نے سلہاز منان کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے بنگلہ دیشی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اس واردات کے ذمے دار عناصر کو گرفتار کرنے میں تمام ممکنہ طریقہ کار اور ذریعہ استعمال کرے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں